السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عقیقہ کرنا نبیﷺ سے ثابت ہے کیونکہ مجھے کسی نے بتایا کہ یہ حدیث ضعیف ہے اور کیا چھ سات لڑکے لڑکیوں کا عقیقہ ایک ہی گائے یا کوئی بڑا جانور لے کر کیا جا سکتا ہے کہ نہیں اور کیا عقیقہ کے لیے مُسِنَّہ لازمی ہے کہ نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بخاری ص۸۲۲ ج۲ میں ہے رسول اللہﷺنے فرمایا :
«مَعَ الْغُلاَمِ عَقِيْقَةٌ فَأَهْرِيْقُوْا عَنْهُ دَمًا ، وَأَمِيْطُوْا عَنْهُ الْأَذَی»
’’ہر پیدا ہونے والے لڑکے کے ساتھ عقیقہ ہے اس کی طرف سے جانور ذبح کرو اور اس سے ایذا کو دور کرو‘‘ گائے ، اونٹ اور بھینس کا عقیقہ درست نہیں کیونکہ ترمذی میں رسول اللہﷺ کا فرمان ہے:
«عَنِ الْغُلاَمِ شَاتَانِ ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ»(ترمذى الجلد الاول ابواب الاضاحى-باب ما جاء فى العقيقة)
’’لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ذبح کرو عقیقہ میں اور لڑکی کی طرف سے ایک‘‘ اور شاۃ میں صرف بھیڑ اور بکری کی جنس آتی ہے گائے اور اونٹ شاۃ میں شامل نہیں تو بڑے جانور کو ایک لڑکے یا لڑکی کے عقیقہ میں بھی ذبح نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی چھ سات لڑکے لڑکیوں کے عقیقہ میں ذبح کیا جا سکتا ہے اونٹ اور گائے کے عقیقہ کے متعلق ایک روایت پیش کی جاتی ہے مگر وہ کمزور ہے عقیقہ کے جانور کے لیے مسنہ (دو دانتا یا اس کے اوپر والا) ہونا کوئی لازمی نہیں بعض اہل علم اضحیہ قربانی پر قیاس کرتے ہیں اور مسنہ کو لازمی قرار دیتے ہیں لیکن نص میں شاتان اور شاۃ عام ہیں مسنہ اور غیر مسنہ دونوں کو شامل ہیں تو نص مقدم ہے لہٰذا عقیقہ میں مسنہ لازمی نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب