سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(367) طلاق کا مطالبہ کرنا

  • 20628
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 741

سوال

(367) طلاق کا مطالبہ کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بہن شادی شدہ ہے لیکن وہ اپنے خاوند کے ہاں نہیں رہنا چاہتی بلکہ وہ طلاق لینے پر اصرار کرتی ہے اور خاوند بھی بہت ضدی انسان ہے، اب ہم پریشان ہیں کہ کیا کیا جائے، ہماری سمجھ میں کچھ نہیں آتا۔ براہ کرم اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اگر خاوند اپنی بیوی کے شرعی حقوق ادا کرتا ہے تو بیوی کا خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرنا حرام اور ناجائز ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرمائی ہے بلکہ اس کام پر سخت وعید سنائی ہے ، فرمان نبوی ہے: ’’ جو کوئی عورت کسی سبب کے بغیر اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔‘‘[1]  

کسی سبب کے بغیر کا مطلب یہ ہے کہ کسی ایسی سختی یا تکلیف کے بغیر جو طلاق تک لے جائے، مگر جب بیوی مجبور ہو جائےاور خاوند اس کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کا مرتکب ہو یا اس کا اخلاق و کردار صحیح نہ ہو یا اس کے علاوہ کوئی بھی سنگین سبب ہو تو بیوی اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے، اگر وہ طلاق نہیں دیتا تو عدالتی چارہ جوئی کی جا سکتی ہے۔ عورت ، عدالت میں اپنے سارے معاملہ کی وضاحت کرے پھر عدالت خاوند سے بیوی کے حقوق کی ادائیگی کروائے یا پھر اس سے طلاق دلوائے، اگر خاوند عدالت میں حاضر نہ ہو یا طلاق نہ دینے پر اصرار کرے تو عدالت کو اختیار ہے کہ وہ عورت کو خاوند کے خلاف فسخ نکاح کی ڈگری دے۔ عدالتی فیصلے کے ایک ماہ بعد عورت کو عقد ثانی کرنے کی اجازت ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] ابو داود، الطلاق: ۲۲۲۶۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:327

محدث فتویٰ

تبصرے