سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(347) والدین کی اجازت کے بغیر طلاق دینا

  • 20608
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 739

سوال

(347) والدین کی اجازت کے بغیر طلاق دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے بیٹے نے میری اجازت کے بغیر اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے، اور وہ کسی صورت میں اسے آباد کرنے پر آمادہ نہیں ہے میں نے اس کو رجوع کرنے پر آمادہ کیا ہے لیکن وہ کہتا ہے کہ میں اس شرط پر رجوع کرتا ہوں کہ میں اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھوں گا بلکہ وہ نئی شادی کرنا چاہتا ہے، اب کتاب و سنت کے مطابق میرے لئے کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 کتاب و سنت کے مطابق اللہ تعالیٰ نے طلاق دینے کا حق خاوند کو دیا ہے، اس کے لئے ضروری نہیں کہ وہ طلاق دینے کے لئے اپنے باپ سے اجازت لے، مشورہ کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن طلاق کو باپ کی اجازت سے مشروط کرنا صحیح نہیں ہے جب اس نے طلاق دے دی ہے تو طلاق نافذ ہو جائے گی ، اگر وہ اسے دوبارہ آباد کرنے پر آمادہ ہے تو رجوع کرنے کا اسے حق ہے لیکن یہ کسی صورت میں جائز نہیں ہے کہ وہ رجوع کرنے کے بعد اپنی بیوی سے لا تعلق رہے کیونکہ یہ بیوی کو تکلیف دینا ہے اور شریعت کی رو سے ایسا کرنا حرام ہے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

 ’’ اور انہیں تکلیف دینے کے لئے مت روکے رکھو، تاکہ تم ان پر زیادتی کرو اور جو شخص ایسا کام کرے گا وہ اپنے آپ پر ہی ظلم کرے گا۔‘‘[1]

بلکہ قرآن کریم نے بیوی کے ساتھ حسن معاشرت کا حکم دیا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’ اور ان بیویوں کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو۔ ‘‘[2]

صورت مسؤلہ میں اگر بیٹا رجوع کرنے پر آمادہ نہیں ہے تو اس پر کسی قسم کا دباؤ نہ ڈالا جائے ، اگر وہ لا تعلق رہتے ہوئے رجوع پر آمادہ ہے تو اس قسم کا رجوع شرعاً ناجائز ہے بہتر ہے کہ اس کی ذہن سازی کی جائے اور جن وجوہات کی بناء پر اس نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے، اس کی تلافی کرتے ہوئے میاں بیوی کے درمیان صلح کی کوشش کی جائے لیکن باپ ہونے کی حیثیت سے اس پر کسی قسم کا ناجائز دباؤ ڈالنا جائز نہیں، اگر اس کی بیوی ، باپ کی کوئی عزیزہ ہے تو رشتہ داری کے حقوق اپنی جگہ پر قابل احترام ہیں لیکن اس کے لئے خاوند کے حقوق کو قربان نہ کیا جائے ، ہمارے معاشرہ میں یہ امر قابل اصلاح ہے کہ باپ اپنی اولاد کی شادی کرتے وقت انہیں اعتماد میں نہیں لیتا پھر شادی کرنے کے بعد بھی مداخلت کی جاتی ہے، اس کی مداخلت سے بہت بگاڑ پیدا ہوتا ہے لہٰذا والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے رویہ پر نظر ثانی کریں اور شادی نکاح سے پہلے اپنے بچوں اور بچیوں کو اعتماد میں لیں تاکہ آئندہ ہونے والے بگاڑ کا سدباب ہو سکے۔ ( واللہ اعلم )


[1] البقرة: ۲۳۱۔

[2] النساء : ۱۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:311

محدث فتویٰ

تبصرے