سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(342) رضاعی بہن سے شادی

  • 20603
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 739

سوال

(342) رضاعی بہن سے شادی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنی چچا زاد کے ساتھ شادی کی ، شب زفاف کے وقت باتوں باتوں میں معلوم ہوا کہ وہ میری رضاعی بہن ہے، اب میرے لئے کیا حکم ہے۔ قرآن و حدیث کے مطابق جواب دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اگر واقعی یہ بات صحیح ہے کہ سائل نے اپنی بیوی کے ہمراہ کسی عورت کا پانچ یا اس سے زیادہ مرتبہ دودھ پیا ہے اور دو سال کی عمر کے دوران پیا ہے تو پھر دونوں کے درمیان علیحدگی ضروری ہے کیونکہ یہ نکاح صحیح نہیں ہے۔ چنانچہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے ابو اھاب کی بیٹی ام یحییٰ سے شادی کی ، شادی کے بعد ایک سیاہ فام عورت نے بتایا کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تو نے پہلے تو کبھی اس کا ذکر نہیں کیا تھا اور نہ ہی مجھے کسی دوسرے ذرائع سے معلوم ہوا ہے۔ چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ طیبہ گئے اور اپنا ماجرا بیان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب یہ بات کہی گئی ہے تو اسے تسلیم کر لو۔‘‘

چنانچہ اس نے اپنی بیوی کو الگ کر دیا پھر اس نے کسی دوسرے مرد سے شادی کر لی۔[1]

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شادی کے بعد بھی اگر رضاعت کا علم ہو جائے تو علیحدگی ضروری ہے کیونکہ رضاعت سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔ [2]

چونکہ میاں بیوی دونوں کو شب زفاف میں خلوت میسر آچکی ہے، اس لئے بیوی اپنے حق مہر کی حقدار ہو گی۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری ، العلم: ۸۸۔

[2] صحیح بخاری، النکاح : ۲۶۴۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:309

محدث فتویٰ

تبصرے