سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(340) رخصتی سے قبل وفات

  • 20601
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 620

سوال

(340) رخصتی سے قبل وفات

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کا کسی شخص سے نکاح ہوا ، لیکن ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی کہ وہ فوت ہو گئی، اس کے کچھ زیوارت ہیں جو خاوند نے اسے بطور حق مہر دیئے تھے، کیا اس کے ترکہ سے خاوند کو حصہ ملے گا یا نہیں؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 جب کسی عورت کا نکاح ہو جاتا ہے تو وہ بیوی بن جاتی ہے خواہ اس کی رخصتی نہ ہوئی ہو، اس کے لئے بیوی کے حقوق ثابت ہو جاتے ہیں، اسی طرح جس سے نکاح ہوا ہے وہ اس کا خاوند بن جاتا ہے۔ ایسے حالات میں اگر کوئی فوت ہو جائے تو ایک کو دوسرے کا وارث بنایا جائے گا ۔ صورت مسؤلہ میں خاوند نے جو زیورات بطور حق مہر دیئے ہیں، ان میں سے نصف کا حقدار اس کا خاوند ہے اگرچہ رخصتی نہیں ہوئی ، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’ تمہاری بیویاں جو مریں اور ان کی اولاد نہ ہو تو تمہارے لئے ان کے ترکہ سے نصف ہے۔‘‘[1]

اگر مرنے والی لڑکی کا کوئی وارث ہے تو باقی ماندہ مال اسے دیا جائے گا، بصورت دیگر اسے بیت المال میں جمع کرا دیا جائے کیونکہ جس مال کا کوئی معین مالک نہ ہو، اسے بیت المال میں جمع کرا دیا جاتا ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] النساء : ۱۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:308

محدث فتویٰ

تبصرے