السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مجھے میرے خاوند نے طلاق دے کر اپنی زوجیت سے فارغ کر دیا ہے، اب اس کے والد یعنی میرے سسر کی کیا حیثیت ہے، کیا مجھے اس سے پردہ کرنا ہو گا یا وہ بدستور میرا محرم رہے گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کسی مرد کا کسی عورت سے نکاح ہوتا ہے تو چار رشتوں کے درمیان حرمت قائم ہو جاتی ہے۔
1 جس عورت سے والد نے نکاح کر لیا ہو وہ عورت آدمی پر حرام ہو جاتی ہے۔
2 بیوی کی والدہ یعنی ساس بھی حرام ہو جاتی ہے۔
3 ربیبہ: پہلے خاوند کی بیٹی ، یہ اس وقت حرام ہو گی جب مرد نے اس کی والدہ سے ہم بستری کر لی ہو۔
4 بیٹے کی بیوی یعنی بہو ، ارشاد باری تعالیٰ ہے :
’’ اور تمہارے سگے بیٹوں کی بیویاں تم پر حرام ہیں۔‘‘[1]
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اگر کسی آدمی نے عورت سے عقد نکاح کر لیا ہے تو خاوند کا والد یعنی عورت کا سسر اپنی بہو کا محرم بن جائے گا خواہ میاں بیوی کا باہمی ملاپ نہ ہوا ہو، صرف عقد نکاح سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے ، یہ حرمت برقرار رہتی ہے خواہ خاوند فوت ہو جائے یا اسے طلاق دے کر اپنی زوجیت سے فارغ کر دے، بیوی کا سسر اس کا محرم رہے گا، وہ اس کے سامنے اپنا چہرہ ننگا کر سکتی ہے، اس کے ساتھ سفر بھی کر سکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اس طرح جب کوئی مرد کسی عورت سے نکاح کرے تو بیوی کی والدہ کے لیے وہ محرم بن جائے گا۔ خواہ اس نے اپنی بیوی سے ہم بستری کی ہو، بیٹی اگر فوت ہو جائے یا خاوند اسے طلاق دے دے تو بھی بیوی کی والدہ کا محرم ہی رہے گا، یہ محرمیت کسی صورت میں ختم نہیں ہو گی، صورت مسؤلہ میں عقد صحیح کے بعد خاوند کا باپ، بہو کے لیے محرم بن جاتا ہے اور یہ محرمیت برقرار رہتی ہے، خواہ خاوند فوت ہو جائے یا اسے طلاق دے کر فارغ کر دے، بہو اپنے سسر پر ہمیشہ کے لیے حرام رہے گی اور بہو اس کے سامنے بلا حجاب آ سکتی ہے۔ ( واللہ اعلم)
[1] النساء:۲۳۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب