سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(322) غیر مدخولہ کہ حصہ

  • 20583
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 597

سوال

(322) غیر مدخولہ کہ حصہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے کسی لڑکی سے شادی کی، لیکن جنسی تعلقات قائم ہونے سے پہلے ہی وہ فوت ہو گیا، اس کا اور کوئی وارث نہیں ہے، اس نے ڈھیروں مال اپنے ترکہ میں چھوڑا ہے۔ اس کے متعلق کیا شرعی حکم ہے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عقد صحیح سے کوئی بھی عورت اپنے خاوند کی بیوی بن جا تی ہے، خواہ جنسی ملاپ نہ ہوا ہو ، اس پر عدت وفات بھی ہے یعنی وہ چار ماہ دس دن تک سوگ میں رہے گی، لہذا جب یہ عقد صحیح ہے اور اس کا خاوند فوت ہو گیا ہے تو اسے کل جائیداد سے چوتھائی حصہ دیا جائے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اور جو مال تم چھوڑ مرو، اگر تمہاری اولاد نہ ہو تو تمہاری بیویوں کا اس میں چوتھا حصہ ہے۔ ‘‘[1]اس کی جائیداد کے چار حصے کر لیے جائیں، ان میں سے ایک حصہ اس کی بیوی کو دے دیا جائے، پھر اس کے دیگر ورثا کے متعلق تحقیق کر لی جائے، اگر باپ کی طرف سے کوئی بھی رشتہ دار موجود ہو جو عصبہ بن سکتا ہے تو باقی تین حصے اسے ادا کر دیے جائیں، اگر چہ وہ دور کا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو، اگر کوئی بھی رشتہ دار معلوم نہ ہو تو باقی رقم اسلامی بیت المال میں جمع کرا دی جائے بشر طیکہ و ہ بیت المال صحیح اسلامی حکومت کے زیر نگرانی ہو۔ بصورت دیگر اس رقم کو مرحوم کی طرف سے صدقہ کر دیا جائے۔ (واللہ اعلم )


[1] النساء :۱۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:293

محدث فتویٰ

تبصرے