سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(321) ترکہ کی تقسیم

  • 20582
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 600

سوال

(321) ترکہ کی تقسیم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا ایک عزیز فوت ہوا ، اس کی بیوی، دو بیٹیاں اور پانچ بھائی ہیں، اس کی بیوی نے تمام جائیداد پر قبضہ کر لیا ہے، شریعت کے مطابق ہر وارث کو کیا حصہ ملتا ہے ؟ کتاب و سنت کی روشنی میں فتویٰ دے کر ممنون فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 اگر مرنےوالے کے ذمے کوئی قرض وغیرہ نہیں اور نہ ہی اس نے کوئی وصیت کی ہے تو اس کی بیوی کل جائیداد سے آٹھویں حصہ کی حقدار ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اگر مرنے والے کی اولاد ہے تو بیویوں کا آٹھواں حصہ ہے۔ [1] اس کی بیٹیوں کو کل جائیداد سے دو تہائی دیا جائے گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اگر لڑکیاں (دو یا )دو سے زیادہ ہیں تو انہیں کل ترکہ سے ۳/۲ دیا جائے۔[2] بیوی اور بیٹیوں کو حصہ دینے کے بعد جو باقی بچے اس کے حقدار میت کے بھائی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے، مقرر حصہ لینے والوں کے بعد جو باقی بچے وہ میت کے مذکر قریبی رشتہ دار کے لیے ہے۔ [3]سہولت کے پیش نظر کل جائیداد کو چوبیس حصوں میں تقسیم کر لیا جائے۔ ان میں سے تین حصے بیوی کو ، سولہ حصے بیٹیوں کو اور باقی پانچ حصے بھائیوں کو دے دیے جائیں، اس طرح کل جائیداد کو تقسیم کیا جائے بیوی کا کل جائیداد پر قبضہ کر لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔ (واللہ اعلم )


[1] النساء :۱۲۔

[2] النساء : ۱۱۔

[3] صحیح بخاری، الفرائض، ۶۷۳۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:293

محدث فتویٰ

تبصرے