سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(600) میت کی طرف سے قربانی کرنے کے دلائل

  • 2058
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1242

سوال

(600) میت کی طرف سے قربانی کرنے کے دلائل

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میت کی طرف سے وارث قربانی کر سکتے ہیں یا نہیں جو کہتے ہیں کر سکتے ہیں تو دلیل دیتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کی ہے دوسری دلیل ہے کہ آپﷺ نے امت کی طرف سے بھی کی ہے۔

جو کہتے ہیں کہ نہیں کر سکتے تو وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ آپﷺنے فرمایا جب انسان مر جائے تو اس کے عمل منقطع ہو جاتے ہیں ان احادیث کی تطبیق تحریر فرمادیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

زندہ کی طرف سے قربانی کر سکتے ہیں رسول اللہﷺنے حج کے موقع پر اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح فرمائی تھی میت کی طرف سے قربانی کرنے کے متعلق مجھے کوئی خاص صحیح حدیث معلوم نہیں ۔علی رضی اللہ عنہ کی روایت ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں شریک کثیر الغلط ہیں اور ان کے شیخ ابوالحسناء مجہول ہیں حدیث

«إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ اِنْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُه إِلاَّ مِنْ ثَلاَثَةٍ»(كتاب العلم-مشكوة-جلد اول- الفصل الاول)

’’جب آدمی مر جاتا ہے اس کے عمل کا ثواب موقوف ہو جاتا ہے مگر تین عملوں کا ثواب باقی رہتا ہے‘‘ سے میت کی طرف سے اس کے وارثوں کے قربانی نہ کرنے یا نہ ہونے پر استدلال درست نہیں کیونکہ اس حدیث میں فوت ہونے والے کے اپنے عمل کے منقطع ہونے کا ذکر ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

قربانی اور عقیقہ کے مسائل ج1ص 439

محدث فتویٰ

تبصرے