سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(314) حق وراثت

  • 20575
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 691

سوال

(314) حق وراثت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خاوند نے اپنی بیوی کو طلاق دی ، بیوی ابھی دوران عدت تھی کہ خاوند وفات پا گیا ، کیا اس بیوی کو خاوند کی جائیداد سے حصہ ملے گا، نیز کتنا حصہ دیا جائے گا کیونکہ بیوی کی اولاد نہیں جبکہ خاوند کی دوسری بیوی سے اولاد موجود ہے کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس کا جواب دینے سے قبل دو بنیادی باتیں حسب ذیل ہیں :

1             اگر کوئی خاوند اپنی بیوی کو پہلی یا دوسری طلاق دیتا ہے تو عدت کے ختم ہو نے تک وہ اس کی بیوی ہی رہتی ہے۔ عدت کے ختم ہوتے ہی رشتہ ازدواج ختم ہو جا تا ہے، محض طلاق دینے سے میاں بیوی کا تعلق ختم نہیں ہو تا۔

2             میاں بیوی کی وراثت کے سلسلہ میں ہو نے والے کی اولاد کو دیکھا جا تاہے ، اولاد ہو نے کی صورت میں حصہ کم اور اولاد نہ ہونے کی صورت میں حصہ زیادہ ملتا ہے، نیز بیوی ایک ہو یا زیادہ اپنا مقررہ حصہ ہی پا تی ہیں، زیادہ ہو نے کی صورت میں اپنا مقررہ حصہ باہم تقسیم کر لیتی ہیں۔ اب موجودہ سوال کا جواب حسب ذیل ہے :

خاوند نے بیوی کو طلاق دی اور وہ اس وقت فوت ہوا جب کہ اس کی بیوی طلاق کے بعد دوران عدت تھی ، لہذا وفات کے وقت وہ اس کی بیوی تھی کیونکہ اختتام عدت تک نکاح بر قرار رہتا ہے۔ اس صورت میں اسے اپنے خاوند کی جائیداد سے حصہ ملے گا، چونکہ فوت ہو نے والے خاوند کی اولاد موجود ہے اگر چہ دوسری بیوی سے ہے، اس لیے اولاد ہو نے کی صورت میں ایک بیوی یا زیادہ بیویوں کو آٹھواں حصہ دیا جا تا ہے لہذا دونوں بیویوں کو آٹھواں حصہ دیا جائے گا۔ پھر یہ دونوں بیویاں آٹھواں حصہ ہی تقسیم کریں گی اور باقی سات حصے اس کی اولاد کے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :

’’اور وہ تمہارے ترکہ میں سے چوتھائی کی حقدار ہوں گی اگر تم بے اولاد ہو اور صاحب اولاد ہو نے کی صورت میں ان کا آٹھواں حصہ ہے۔ ‘‘[1]

خاوند کی طرف سے ملنے والا آٹھواں حصہ دونوں بیویوں کے درمیان برابر ی کے ساتھ تقسیم کیا جائے گا۔  (واللہ اعلم)


[1] النساء :۱۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:288

محدث فتویٰ

تبصرے