سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(311) بے اولاد بیوی کا حصہ

  • 20572
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1453

سوال

(311) بے اولاد بیوی کا حصہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی فوت ہوا جو صاحب اولاد ہے اور اسکی پہلی بیوی فوت شدہ ہے، اس کی دوسری بیوی موجود ہے جس کے بطن سے کوئی اولاد پیدا نہیں ہوئی، اسے خاوند کے ترکہ سے کتنا حصہ ملے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 بیوی کو اپنے فوت ہو نے والے شوہر سے حصہ ملنے کی دو صورتیں ہیں:

1             اگر شوہر کی صلبی اولاد موجود ہے تو بیوی کو آٹھواں حصہ ملتا ہے :ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اگر تمہاری اولاد ہے تو بیویوں کے لیے آٹھواں حصہ ہے ۔‘‘ [1]بیوی خواہ ایک ہو یا متعدد، اس کے بطن سے اولاد ہو یا نہ ہو، خاوند کی اولاد کی موجودگی میں اسے آٹھواں حصہ ملتا ہے۔

2             اگر شوہر کی حقیقی اولاد نہیں تو بیوی یا بیویوں کو چوتھا حصہ ملتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ان بیویوں کے لیے چوتھا حصہ ہے اس ترکہ سے جو تم چھوڑ جاؤ بشرطیکہ تمہاری اولاد نہ ہو ۔ ‘‘[2]

بیوی خواہ ایک ہو یا متعدد ، اس کے بطن سے اولاد ہو یا نہ ہو ، خاوند اگر لا ولد فوت ہوا ہے تو وہ چوتھے حصے کی حقدار ہے۔ اس میں یہ نہیں دیکھا جا تا کہ بیوی سے اولاد ہوئی ہے یا نہیں بلکہ مرنے والے شوہر کی اولاد کا اعتبار ہو تاہے، اگر وہ لا ولد فوت ہوا ہے تو بیوی یا بیویوں کو ترکہ سے چوتھا حصہ اولاد ہے تو انہیں آٹھواں حصہ دیا جا تا ہے۔ جب بیوی فوت ہو گی تو اس کے ترکے کی تقسیم کیلئے اس کی اولاد ہو نے یا نہ ہو نے کا اعتبار کیا جا تاہے۔ (واللہ اعلم)


[1] النساء:۱۲۔

[2] النساء:۱۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:286

محدث فتویٰ

تبصرے