سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(310) ایک مسئلہ وراثت

  • 20571
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 624

سوال

(310) ایک مسئلہ وراثت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والد محترم فوت ہو ئے پسماندگان میں بیوہ، تین بیٹے اور دو بیٹیاں سو گوار چھوڑی ہیں، ان کا ترکہ دس مرلہ کا پلاٹ ہے ، ہر ایک وارث کا کتنا حصہ بنتاہے؟ ہماری خواہش ہے کہ ہر ایک وارث کو اس کا حصہ دے دیا جائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 بشرطِ صحت سوال صورت مسؤلہ میں بیوہ کا آٹھواں حصہ اور باقی ترکہ بیٹے اور بیٹیوں میں اس طرح تقسیم ہو گا کہ بیٹے کو بیٹی سے دو گنا حصہ ملے ۔ سہولت کے یپش نظر ترکہ کو چونسٹھ (۶۴)حصوں میں تقسیم کر لیا جائے پھر ان سے آٹھ حصے بیوہ کو ۱۴۔۱۴ حصے فی لڑکا اور ۷۔۷ حصے فی لڑکی دے دیے جائیں: تفصیل یہ ہے

بیوہ : ۸لڑکے :۳x۱۴ = ۴۲لڑکیاں  ۱۴=۲x۷ میزان:۶۴

واضح رہے کہ ترکہ میں منقولہ اور غیر منقولہ تمام جائیداد قابل تقسیم ہو تی ہے بشرطیکہ قرض کی ادائیگی اور وصیت کا نفاذ پہلے کر دیا جائے۔ (واللہ اعلم )

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:286

محدث فتویٰ

تبصرے