سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(309) وراثت کا مسئلہ

  • 20570
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 693

سوال

(309) وراثت کا مسئلہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے والد گرامی فوت ہو گئے ہیں ، پسماندگان میں ایک بیٹا، ایک بیٹی اور ایک تیسری جنس سے ہے جس کے مذکر یا مؤنث ہو نے کا پتہ نہیں چلتا، مرحوم کی بیس ایکڑ کی زمیں کیسے تقسیم ہو گی ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تیسری جنس کو عربی زبان میں خنثی کہا جا تا ہے جسے ہم ہیجڑا کہتے ہیں۔ اس سے مراد وہ انسان ہے جس کا معاملہ مشتبہ ہو جائے اور اس کے مذکر یا مؤنث ہو نے کا علم نہ ہو سکے۔ اس کی تین اقسام حسب ذیل ہیں۔

1             خنثی مذکر: جس میں مذکر کی کوئی علامت پائی جائے یعنی اس کی داڑھی یا مونچھیں اُگ آئیں۔

2             خنثی مؤنث: جس میں مؤنث کی کوئی نشانی نمو دار ہو جائے یعنی اس کی چھاتی کا ابھار نمایاں ہو جائے۔

3             خنثی مشکل :جس میں تذکیر و تانیث کی دونوں یا کوئی بھی علامت نہ پائی جائے۔

صورت مسؤلہ میں بہتر یہ ہے کہ علامات کے ظہور تک انتظار کیا جائے پھر خنثی مذکر کو ، مذکر کے ساتھ اور خنثی مؤنث کو مؤنث کے ساتھ لاحق کیا جائے۔ اگر دیگر ورثا ء صورت حال واضح ہو نے تک انتظار نہ کریں تو ایسے حالات میں خنثی اور اس کے ساتھ والے ورثا ء کو قلیل حصہ دیا جائے گا اور باقی صورت حال واضح ہو نے تک روک لیا جائے گا ۔ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ خنثی کو ایک مرتبہ مذکر اور دوسری مرتبہ مؤنث تسلیم کر کے الگ الگ مسئلہ بنایا جائے پھر دونوں مسئلوں میں سے ہر وارث کا قلیل حصہ اسے دیا جائے اور باقی محفوظ رکھا جائے۔ پیش آمدہ سوال میں بیس سے مسئلہ بنایا جائے گا پھر اس کی دو صورتیں حسب ذیل ہیں :

1             خنثی کو مذکر تسلیم کر نے کی صورت میں بیٹے کو آٹھ ، بیٹی کو چار اور خنثی کو آٹھ حصے دیے جائیں ۔

2             خنثی کو مؤنث تسلیم کر نے کی صورت میں بیٹے کو دس، بیٹی کو پانچ اور خنثی کو بھی پانچ حصے دیے جائیں۔ اس وضاحت کے پیش نظر ورثا ء کے قلیل حصے درج ذیل ہیں۔

بیٹے کو آٹھ ، بیٹی کو چار اور خنثی کو پانچ حصے دیے جائیں، یہ کل سترہ حصے ہوئے باقی تین حصے صورت حال واضح ہو نے تک محفوظ رکھے جائیں، پھر اگر اس میں مذکر کی علامات ظاہر ہو ں تو محفوظ کر دہ تین حصے اسے دیے جائیں گے گویا یہ بیٹا ہے اور اگر مونث کی علامات نمایاں ہو جائیں تو محفوظ کر دہ تین حصوں میں سے دو بیٹے کو اور ایک بیٹی کو دے دیا جائے گویا یہ بیٹی ہے ۔ اگر مستقبل میں بھی معاملہ مشتبہ رہے، یعنی اس میں تذکیر و تانیث کی کوئی علامت نہ پائی جائے یا دونوں کی علامتیں ظاہر ہو جائیں تو ایسی حالت میں جمہور اہل علم کے نزدیک ایسے خنثی کو کم حصہ دیا جائے گا کیونکہ کم حصہ یقینی ہے۔ مرحوم کی بیس ایکڑ زمیں مذکورہ وضاحت کے مطابق تقسیم کر لی جائے۔ (واللہ اعلم )

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:285

محدث فتویٰ

تبصرے