سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(283) جانور کی پرورش اور منافع

  • 20544
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 614

سوال

(283) جانور کی پرورش اور منافع

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کوئی جانور خرید کر دوسرے شخص کو دیتا ہے تاکہ وہ اس کی پر ورش اور دیکھ بھال کرے کچھ عرصہ بعد اسے فروخت کر دیا جا تاہے، قیمت خرید اصل مالک کو دے کر باقی رقم تقسیم کر لی جا تی ہے، کیا ایسا معاملہ کرنا شرعاً جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جواب سے قبل ایک اصول ملاحظہ کریں کہ عبادات میں اصل ’حرمت‘ ہے سوائے اس کے کہ ان کے بجا لانے کا حکم شریعت میں آ جائے جبکہ عادات و معاملات میں اصل’حلت‘ ہے ، الا یہ کہ اس کے متعلق کوئی امتناعی حکم شریعت میں آ جائے۔

اس وضاحت کے بعد جب ہم سوال میں ذکر کر دہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہیں تو اس کا تعلق باہمی معاملات سے معلوم ہوتا ہے اور اس کے ناجائز یا حرام ہونے کے متعلق شریعت میں کوئی نص نہیں ، لہٰذا ایسا کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں، ہاں اگر اس دوران جانور مر جاتا ہے تو پہلے آدمی کی رقم اور دوسرے کی محنت رائیگاں جاتی ہے، اس پر مزید کوئی تاوان نہ لیا جائے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

’’اسلام سے قبل لوگ کئی چیزوں کو استعمال کرتے اور کئی چیزوں کو ناپسند کرتے ہوئے چھوڑ دیتے تھے، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی مکرّم کو مبعوث فرمایا اور اپنی کتاب نازل کی، حلال کو حلال اور حرام کو حرام ٹھہرایا، تو جس چیز کو اس نے حلال کیا وہ حلال ہے اور جسے اس نے حرام ٹھہرایا وہ حرام ہے اور جس کے متعلق خاموشی اختیار کی وہ معاف ہے۔ ‘‘[1]

درج بالا اصول اور حدیث کے پیش نظر سوال میں ذکر کردہ معاملہ جائز ہے کیونکہ اس کے حرام یا ناجائز ہونے کی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں اور نہ ہی اس میں کوئی ایسی شرط ہے جس کے پیش نظر اسے حرام قرار دیا جائے ۔ ہاں نقصان ہونے کی صورت میں پرورش اور دیکھ بھال کرنے والے پر کوئی جرمانہ یا تاوان نہ ڈالا جائے، اس کی محنت کے ضیاع کو ہی کافی خیال کیا جائے۔ (واللہ اعلم)


[1] ابو داؤد، الاطعمه:۳۸۰۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:263

محدث فتویٰ

تبصرے