سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(276) اسلامی بینک میں ملازمت کرنا

  • 20537
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1741

سوال

(276) اسلامی بینک میں ملازمت کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا کسی بھی اسلامی بینک میں کسی بھی نوعیت کی ملازمت کی جا سکتی ہے، اگر ملازمت اس شرط پر ہو کہ ملازم ، بینک کے غیر شرعی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی قسم کا ناجائز ’’پرافٹ ‘‘ لے گا تو کیا پھر بھی ناجائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہمارے رجحان کے مطابق کوئی بینک بھی سودی معاملات سے محفوظ نہیں خواہ وہ اپنے نام کے ساتھ ’’اسلامی‘‘ ہونے کا لیبل ہی کیوں نہ لگا لے۔ کیونکہ ہمارے ملک پاکستان میں جتنے بینک ہیں وہ حکومتی بینک (اسٹیٹ بینک) کے ماتحت ہوتے ہیں اور حکومتی بینک کے ساتھ انہیں روزانہ کاروبار اور لین دین کرنا پڑتا ہے نیز ذیلی بینک، حکومتی بینک کو بھاری رقم پُر کشش اور بھاری شرح سود پر فراہم کر تے ہیں ۔ اس کے علاوہ حکومتی بینک کا تعلق ورلڈ بینک (عالمی بینک ) سے ہوتا ہے، تمام حکومتی بینک ، ورلڈ بینک کے ممبر اور اس کے ما تحت ہوتے ہیں اور اسے بھاری سرمایہ، بھاری شرح سود پر دیتے ہیں۔ اسی طرح ورلڈ بینک سے جو سود ملتا ہے وہ حکومتی بینک کی وساطت سے حصہ ، رسدی کے طور پر پاکستان کے تمام ’’اسلامی‘‘ اور غیر اسلامی بینکوں کو پہنچ جاتا ہے ۔ بینک کے معاملات کی یہ مختصر وضاحت ہے ، ایسے حالات میں کسی بھی نوعیت کی ملازمت کرنا جائز نہیں۔ خواہ ملازمت کے وقت یہ شرط ہی کیوں نہ کر لی جائے کہ ملازم بینک کے دیگر غیر شرعی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرے گا اور نہ ہی اس سے کوئی ناجائز پرافٹ حاصل کرے گا۔

ایک مسلمان اس امر کا پابند ہےکہ وہ اس عالم رنگ و بو میں زندگی کے چند روز گزارنے کے لیے ایسی حلال، صاف ستھرے اور پاکیزہ کمائی استعمال کرنے کا اہتمام کرے جس پر کسی قسم کی حرام کاری کا داغ دھبہ لگا ہوا نہ ہو۔ شریعت نے ہمیں ایسی مشتبہ قسم کی چیزوں کے ارد گرد گھومنے سے بھی منع کیا ہے جو بالآخر ایک مسلمان کو حرام اور ناجائز کھائی میں گرا دینے کا باعث ہوں۔[1]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

’’ تم ایسی چیز کو اختیار کرو جس کے متعلق کسی قسم کے شک و شبہ کا داغ دھبہ نہ ہو اور جو چیز تمہیں شکوک و شبہات میں ڈال دے اسے چھوڑ دو۔ ‘‘[2]

ان احادیث کے پیش نظر ہمارا رجحان یہ ہےکہ بینک اسلامی ہو یا غیر اسلامی اس میں ملازمت کرنے سے اجتناب کیا جائے کیونکہ یہ بینک سودی کاروبار سے محفوظ نہیں ہیں۔ (واللہ اعلم)


[1] بخاری ، البیوع، ۲۰۵۱۔

[2] مسند امام احمد، ص ۱۳۵، ج۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:257

محدث فتویٰ

تبصرے