سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(273) ایک جنس کی اشیاء کا تبادلہ

  • 20534
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1361

سوال

(273) ایک جنس کی اشیاء کا تبادلہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ہمارے معاشرے میں کچھ عورتیں اپنی پڑوسن سے بوقت ضرورت آٹا لے لیتی ہیں، پھر چند دنوں کے بعد واپس کر دیتی ہیں ، ایک عالم دین نے مسئلہ کیا ہےکہ ایسا کرنا سود ہے، براہ کرم اس کی وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خرید و فروخت کر تے وقت اگر ایک ہی جنس کی دو اشیا کا تبادلہ کیا جائے تو دو چیزوں کا خیال رکھا جائے ۔

1             کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ نہ ہو۔

2             دونوں طرف سے نقد ہو۔

اگر کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ کیا یا ایک طرف ادھار اور دوسری طرف سے نقد تو ایسی دونوں صورتیں سود ہیں، جیسا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سونا ، سونے کے بدلے۔ چاندی ،چاندی کے بدلے۔جو، جو کے بدلے۔کھجور،کھجور کے بدلے اور نمک، نمک کے بدلے یہ تمام اشیا برابر، برابر اور نقد بنقد فروخت کی جائیں، پھر جو زیادہ لے یا زیادہ دے تو اس نے سودی کاروبار کیا۔ سود لینے والا اور سود دینے والا دونوں گناہ میں برابر ہیں۔[1]

واضح رہے کہ تجارت میں سود کی دو قسمیں ہیں:

1             ربا الفضل: ایک جنس کی دو اشیا ء کو کمی بیشی کے ساتھ فروخت کرنا۔

2             ربا النسیئہ: اس میں کمی بیشی تو نہ ہو لیکن ایک طرف سے نقد اور دوسری طرف سے ادھار کا معاملہ ہو، سود کی یہ دونوں اقسام خرید و فروخت سے متعلق ہیں۔

البتہ معاشرتی طور پر ایک گھر والا اپنے پڑوسی سے وقتی طور پر کوئی چیز لیتا ہے، مثلاً گندم، آٹا، گھی اور چینی وغیرہ اور پھر چند دنوں بعد میسر آنے پر اسے واپس کر دیتا ہے تو یقیناً خرید و فروخت نہیں بلکہ تعاون باہمی کا ایک طریقہ ہے، اسے کسی صورت میں ناجائز نہیں کہا جا سکتا۔ (واللہ اعلم)


[1] صحیح مسلم، المساقاة:۱۵۸۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:255

محدث فتویٰ

تبصرے