سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(265) بینک کا نفع

  • 20526
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1015

سوال

(265) بینک کا نفع

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بنک والے سیونگ کھاتے میں رکھے ہوئے سرمایہ پر نفع دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ اسے کاروبار میں لگاتے ہیں،کیا یہ منافع بھی سود کے ضمن میں آتے ہیں، اس کے متعلق تفصیلی فتویٰ درکار ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 بنک میں عام طور پر ہر دو قسم کے کھاتے ہو تے ہیں ، ایک کرنٹ کھاتہ اور دوسرا سیونگ کھاتہ ، کرنٹ میں رکھی گئی رقم پر بنک کسی قسم کا نفع نہیں دیتا اور نہ ہی اس سے زکوۃ کی رقم کاٹی جاتی ہے ، البتہ بنک اس رقم کو اپنے استعمال میں ضرور لا تا ہے اور اسے دوسروں کو سود پردیتا ہے ، ہمارے رجحان کے مطابق اس کھاتے کے ذریعے گناہ اور ظلم پر بنک کا تعاون کیا جا تا ہے جس کی قرآن میں ممانعت ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے :

’’نیکی اور پر ہیز گاری کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرو ، ظلم اور گناہ میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔‘‘ [1]

اگرچہ کرنٹ کھاتے میں رکھی ہوئی رقم پر اس کے اصل مالک کو کچھ نہیں دیا جا تا تاہم اس رقم کو سودی کاروبار کے لیے استعمال کیا جا تا ہے ۔ بنک میں دوسرا کھاتہ سیونگ کہلا تا ہے، اس رقم پر اصل مالک کو سود بھی دیا جا تا ہے جسے بنک والے منافع کا نام دیتے ہیں۔ لیکن نام کی تبدیلی سے حقیقت نہیں بدل جاتی ، لو گوں کو پھانسنے کے لیے اس کھاتے کے مختلف نام ہیں۔ مثلاً شراکتی کھاتہ، نفع اور نقصان کی بنیاد پر شراکت داری، اس کا مشہور نام (P.L.S)ہے ، اس کھاتے میں رکھی ہوئی رقم کو آگے بھاری سود پر دوسروں کو دیا جا تاہے ،پھر اس سود کو ایک خاص شرح سے اصل مالک کے کھاتے میں جمع کر دیا جا تا ہے، اگر چہ دعویٰ کیا جا تا ہے کہ اس کھاتے میں جمع شدہ رقم کو کاروبار میں لگایا جا تا ہے اور اکاؤنٹ ہولڈ ر کی حیثیت ایک شریک کی ہو تی ہے لیکن زمینی حقائق اس دعویٰ کے منافی ہیں ، کیونکہ اس میں سودی رقم کو مارک اپ جیسے حسین الفاظ کا نام دیا گیا ہے ، بہر حال ہمارے رجحان کے مطابق سیونگ کھاتے میں رکھی ہوئی رقم پر ملنے والے ’’منافع ‘‘سود ہی ہیں ، ایک مسلمان کو اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے ، اگر حکومت واقعی غیر سودی نظام ختم کرنا چاہتی ہے تو نیک نیتی کے ساتھ اس پورے نظام کو بدلنے کا تہیہ کرے جو خالص سود پر مبنی ہے تاکہ مسلمان پوری یکسوئی کے ساتھ غیر سودی بینکاری کو کامیاب بنا نے میں حصہ لیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ (آمین)


[1] المائدہ :۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:246

محدث فتویٰ

تبصرے