سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(251) دورانِ سفر روزہ رکھنا

  • 20512
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1022

سوال

(251) دورانِ سفر روزہ رکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 آج کل دوران سفر سہولیات میسر ہو تی ہیں، ایسے حالات میں دوران سفر اگر روزہ رکھ لیا جائے تو کیا حرج ہے ؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

روزہ کی فرضیت کے متعلق چند ایک شرائط ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ مسلمان حالتِ حضر میں ہو کیونکہ مسافر کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اگر کوئی بیمار ہو یا سفر کے دوران ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کر سکتا ہے۔‘‘ [1]

جمہور اہل علم کا یہی فتویٰ ہے کہ مسافر کے لیے حالتِ سفر میں روزہ رکھنا واجب نہیں بلکہ اسے چھوڑ دینے کی اجازت ہے لیکن بعد میں اسے متروکہ روزے رکھنا ہوں گے۔ اگر وہ دوران سفر روزہ رکھنے کی ہمت پا تا ہے تو روزہ رکھ لے ۔چنانچہ ارشاد گرامی ہے: حمزہ بن عمر و اسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آیا میں دوران سفر روزہ رکھ سکتا ہوں کیونکہ وہ اکثر روزے رکھا کر تے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:’’گر تو چاہے تو روزہ رکھ لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔ ‘‘[2]

ہمارے رجحان کے مطابق مسافر کے لیے روزہ رکھنے یا چھوڑنے کے متعلق کچھ تفصیل ہے:

اگر مسافر کے لیے روزہ رکھنا اور چھوڑ دینا دونوں برابر ہوں تو ایسی صورت میں روزہ رکھ لینا بہتر ہے کیونکہ ایسا کر نے سے بروقت فرض کی ادائیگی بھی ہو جائے گی پھر رمضان میں رکھا جا نے والا روزہ غیر رمضان کے روزہ سے افضل ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوران سفر سخت گرمی کے دنوں میں روزہ رکھنا ثابت ہے بلکہ بعض صحابہ کرام بھی آپ کے ساتھ بحالت روزہ ہو تے تھے۔ چنانچہ ابو الدر داء رضی اللہ عنہ کا بیان ہے:

’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سخت گرمی کے دنوں میں سفر کے لیے نکلے، گرمی اس قدر تھی کہ آدمی شدت حرارت کی وجہ سے اپنا ہاتھ سر پر رکھے ہوئے تھے اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ روزہ رکھتے تھے ، ان کے علاوہ اور کوئی روزہ نہیں رکھتا تھا۔ ‘‘[3]

اگر دوران سفر روزہ رکھنا باعث مشقت ہو تو ایسی حالت میں روزہ نہ رکھنا بہتر ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کے ہمراہ سفر میں تھے، آپ کو اطلاع دی گئی کہ لو گوں پر دوران سفر روزہ رکھنا بہت مشکل اور تکلیف کا باعث ہے تو آپ نے سنتے ہی پانی منگوایا اور لو گوں کے سامنے اسے نوش فرمایا تاکہ لوگ اس سلسلہ میں آپ کی اقتدا ء کر سکیں ، پھر آپ کو بتایا گیا کہ کچھ لوگ ابھی بھی بحالت روزہ ہیں تو آپ نے ان کے متعلق فرمایا:’’یہی لوگ نا فرمان ہیں، یہی لوگ نا فرمان ہیں۔‘‘[4]

اگر روزہ رکھنے میں ضرر اور نقصان کا اندیشہ ہو تو ایسی حالت میں روزہ رکھنا حرام اور باعث گناہ ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو بلا شبہ اللہ تعالیٰ تم پر بہت مہر بان ہے۔[5]

حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ دوران سفر تھے، آپ نے لو گوں کا ہجوم دیکھا نیز وہاں ایک شخص تھا جس پر سایہ کیاجا رہا تھا، آپ نے پوچھا اسے کیا ہوا؟ لو گوں نے بتایا کہ یہ روزہ رکھے ہوئے ہے، آپ نے فرمایا:’’دوران سفر روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں۔ ‘‘[6]

اگر دوران سفر روزہ رکھنے سے سفر میں مشقت ہو سکتی ہے یا ایسی کمزوری لاحق ہو سکتی ہے جوہلاکت کا باعث بن سکتی ہے تو روزہ رکھنا نا جائز اور حرام ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] البقرہ: ۱۸۵۔

[2] بخاری ، الصوم: ۱۹۴۳۔

[3] بخاری الصوم: ۱۹۴۵۔

[4] مسلم الصیام: ۱۱۱۴۔

[5] النساء: ۲۹۔

[6] بخاری، الصوم: ۱۹۴۶۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:233

محدث فتویٰ

تبصرے