سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(231) بحالتِ روزہ آنکھوں میں دوائی ڈالنا

  • 20492
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 857

سوال

(231) بحالتِ روزہ آنکھوں میں دوائی ڈالنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوائی ڈالنا یا سرمہ لگانا کیا حکم رکھتا ہے ، اس سلسلہ میں ایک روایت بیان کی جا تی ہے کہ روزہ دار کو سرمہ نہیں لگانا چاہیے، اس کی کیا حیثیت ہے ، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

روزے کی حالت میں آنکھ میں دوائی ڈالی جا سکتی ہے اور سرمہ بھی لگایا جا سکتاہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحالت روزہ اپنی آنکھوں میں سرمہ لگایا۔ [1]

اس حدیث سے واضح طور پر دوران روزہ دار کو سرمہ لگا نے کا جواز نکلتا ہے ، اگر چہ بعض محدثین نے اسے ضعیف قرار دیاہے، اس کے باوجود کسی صحیح حدیث سے یہ ثابت نہیں ہو تا کہ سرمہ لگا نے سے روزہ ٹوٹ جا تاہے۔ اس کی ممانعت کے متعلق ایک حدیث بیان کی جا تی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روہ دار کو سرمہ لگا نے سے اجتناب کر نے کی تلقین کی ہے۔ [2]لیکن اس حدیث کے متعلق ا صلی اللہ علیہ وسلم  امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے وضاحت کی ہے کہ امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ نے مجھ سے کہا : ’’یہ حدیث ضعیف ہے۔ ‘‘[3]  بہر حال روزہ دار کو آنکھ میں دوائی ڈالنے اور سرمہ لگا نے کی اجازت ہے ، اس کے متعلق کوئی ممانعت احادیث میں نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] ابن ماجه : الصیام: ۱۶۷۸۔

[2] بیہقی: ص ۲۶۲، ج ۴۔

[3] ابو داؤد، الصوم: ۲۳۷۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:220

محدث فتویٰ

تبصرے