سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(228) عمرہ کے لئے طواف وداع

  • 20489
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 920

سوال

(228) عمرہ کے لئے طواف وداع

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عمرہ کرنے والے پر طواف وداع کرنا ضروری ہے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف وداع کا حکم حجۃ الوداع کے موقع پر دیا تھا، وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی آدمی مکہ مکرمہ میں آیا اور عمرہ کرنے کے فوراً بعد واپس نہیں ہوا بلکہ اس نے مکہ میں قیام کیا تو اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ واپسی کے وقت طواف وداع کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:’’کوئی شخص کوچ نہ کرے حتیٰ کہ وہ آخری وقت بیت اللہ میں نہ گذار لے۔‘‘[1]

اس حدیث کا عموم عمرہ کو شامل ہے، اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : اپنے عمرہ میں بھی تم اسی طرح کرو جس طرح تم اپنے حج میں کرتے ہو۔[2]

یہ حکم بھی عام ہے، اس میں عمرہ کا طواف وداع بھی شامل ہے۔ شریعت میں عمرہ بھی حج کی طرح ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حج اصغر کہا ہے چنانچہ عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ عمرہ ، حج اصغر ہے۔‘‘[3]

اس بنا پر اگرچہ طواف وداع کا حکم حجۃ الوداع کے موقع پر دیاگیا تھا لیکن عمرہ کرنے کے بعد بھی طواف وداع کرنا ہو گا۔ اس سلسلہ میں ایک روایت بھی مروی ہے : جو شخص اس گھر کا حج یا عمرہ کرے اسے اپنا آخری وقت بیت اللہ میں گذارنا چاہے۔[4]

لیکن یہ ایک راوی حجاج کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن اسے تائید کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے۔


[1] صحیح مسلم، الحج: ۱۳۲۷۔

[2] صحیح البخاري، الحج: ۱۵۳۶۔2

[3] سنن الدارقطني ص ۲۸۵ ج۲ ۔

[4] سنن الترمذي، الحج : ۲۰۰۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:217

محدث فتویٰ

تبصرے