سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(218) خاوند کے روکنے کے باوجود حج کرنا

  • 20479
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 632

سوال

(218) خاوند کے روکنے کے باوجود حج کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں صاحب حیثیت ہوں اور حج ادا کرنے کے قابل ہوں لیکن میرا خاوند مجھے حج کرنے کی اجازت نہیں دیتا، جبکہ میرا بھائی میرے ساتھ حج پر جانے کےلئے تیار ہے، کیا میں ایسے حالات میں اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر حج کر سکتی ہوں یا اس کی اطاعت کرتے ہوئے حج کرنے سے باز رہوں ، کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں کی جا سکتی ، اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں ہے۔ [1]

چونکہ عورت پر حج فرض ہونے کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں اور اس میں حج کرنے کی مالی استطاعت اور بدنی قوت بھی ہے پھر محرم بھی موجود ہے، اس لئے بلا وجہ اس کا حج نہ کرنا کبیرہ گناہ ہے اور خاوند کے لئے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی کو بلا وجہ حج کرنے سے منع کرے، اس کےلئے شرعاً ایسا کرنا حرام ہے۔اس بناء پر سائلہ کو چاہیے کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ حج پر جائے اور اس فریضہ سے سبکدوش ہو، اگرچہ اس کا خاوند اس کی اجازت نہ دے تو بھی اس کی پروا نہ کرے کیونکہ نمازاور روزے کی طرح اس پر حج فرض ہو چکا ہے۔ جس طرح خاوند کے منع کرنے سے نماز اور روزہ نہیں چھوڑا جا سکتا ، اسی طرح حج ترک کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا حق بندوں کے حق پر مقدم ہے۔ لہٰذا خاوند کو اس بات کا قطعاً حق نہیں ہے کہ وہ بلاوجہ اپنی بیوی کو فریضہ حج سے منع کرے، ہمارے رجحان کے مطابق عورت کو چاہیے کہ وہ اس فرض کی ادائیگی کےلئے اپنے خاوند کو راضی کرے اگر وہ رضامند نہیں ہوتا تو اس کی پروانہ کرتے ہوئے فریضہ حج ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرے۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح البخاري، اخبار الآحاد: ۷۲۵۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:211

محدث فتویٰ

تبصرے