سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(217) عورت کے لئے کسی غیر محرم کو محرم بنانا

  • 20478
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 837

سوال

(217) عورت کے لئے کسی غیر محرم کو محرم بنانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں ٹریول ایجنٹ حضرات کسی اجنبی آدمی کو کاغذی کارروائی کے طور پر کسی عورت کا محرم بنا دیتے ہیں، آیا ایسا کرنا جائز ہے اور ایسی عورت کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے ، اس کا حج ہو گا یا نہیں کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 حج کی فرضیت کے لئے جو شرائط ہیں، ان میں عورت کے لئے ایک خاص شرط یہ ہے کہ اس کے ساتھ اس کا محرم، بھائی یا بیٹا موجود ہو کیونکہ محرم کے بغیر عورت کے لئے سفر کرنا جائز نہیں خواہ وہ سفر حج ہی کیوں نہ ہو۔حدیث میں ہے:

’’ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے اور کسی عورت کے پاس کوئی آدمی اس وقت تک نہ جائے جب تک اس کا کوئی محرم موجود نہ ہو۔ ‘‘

ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سن کر عرض کیا یا رسول اللہ ! میں تو جہاد کرنے کے لئے لشکر کے ساتھ جا رہا ہوں اور میری بیوی حج کے لئے جانا چاہتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم اپنی بیوی کے ساتھ جاؤ۔ ‘‘[1]

اس کے علاوہ دیگر روایات بھی ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ عورت کا محرم کے بغیر سفر کرنا حرام ہے، اس کا مقصد خود عورت کو تحفظ دینا اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے فتنہ و فساد کے امکان کو روکنا ہے۔ واضح رہے کہ عورت کےمحرم سے مراد اس کا وہ قریبی مرد رشتہ دار ہے جس کے ساتھ نسب کی وجہ سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نکاح کرنا حرام ہو۔

البتہ کچھ اہل علم کا موقف ہے کہ اگر راستہ پُر امن ہے اور گروپ میں نیک سیرت خواتین موجود ہیں تو محرم کے بغیر بھی حج کیا جاسکتا ہے۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ’’ اے عدی ! اگر تیری زندگی طویل ہوئی تو ایک ایسی عورت کو دیکھے گا جو اکیلی حیرہ شہر سے سفر کرے گی حتیٰ کہ پُر امن طور پر بیت اللہ کے طواف کرے گی، اسے اللہ کے علاوہ کسی کا ڈر نہیں ہو گا۔ ‘‘[2]

چنانچہ حضرت عدی رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی میں ایسی عورت کو دیکھا جو پُر امن طور پر اکیلی بیت اللہ کا حج کرنے کے لئے آئی، لیکن اس حدیث کا تعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک پیشین گوئی سے ہے، اس سے ایک عورت کے لئے بلا محرم سفر کرنے کا مسئلہ کشید نہیں کیا جاسکتا۔ اس لئے عورت کے لئے محرم کے بغیر سفر کرنا ناجائز ہے اور ایجنٹ حضرات کا کار روائی کے طور پر کسی غیر محرم شخص کو عورت کا محرم قرار دینا بھی جائز نہیں بلکہ بد ترین جھوٹ اور فراڈ ہے۔ تاہم اگر کوئی عورت اس قسم کے حیلے سے بیت اللہ پہنچ جاتی ہے اور حج کا فریضہ سر انجام دیتی ہے تو اس کا حج ادا ہو جائے گا لیکن محرم کے بغیر سفر کرنے سے گنہگار ہو گی۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح البخاري، جزء: ۱۸۶۲۔

[2] صحیح البخاري ، مناقب : ۳۵۹۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:210

محدث فتویٰ

تبصرے