سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(188) آلوؤں سے عشر

  • 20449
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 670

سوال

(188) آلوؤں سے عشر

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں آلووؤں کی فصل بہت ہو تی ہے کیا اس سے بھی عشر نکالا جائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن و حدیث کے جو عمومی دلائل ہیں ان کا تقاضاہے کہ ہر زمینی پیدا وار سے عشر نکالا جائے بشرطیکہ وہ نصاب کو پہنچ جائے۔ عمومی دلائل حسب ذیل ہیں۔ ارشادباری تعالیٰ ہے : ’’اے ایمان والو! اپنی پاکیزہ کمائی میں سے خرچ کرو اور اس چیز سے بھی جو ہم نے تمہارے لیے زمین میں پیدا کیا ہے۔ ‘‘[1]

اس عام حکم کا تقاضا ہے کہ زمین سے پیدا ہو نے والی ہر چیز سے زکوۃ ادا کی جائے۔ قرآن مجید میں ہے:

’’اور اس میں جو حق واجب ہے وہ اس کے کاٹنے کے دن دیا کرو۔ ‘‘[2]

اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کھیتی سے غلہ کاٹ کر صاف کر لیا جائے اور درختوں سے پھل توڑ لیا جائے تو اس سے حق واجب ادا کرنا چاہیے ۔ اس آیت کریمہ کے عموم کا بھی تقاضا ہے کہ زمین کی ہر پیدا وار سے عشر ادا کرنا چاہیے۔ آلو کی فصل تو بہت منفعت بخش ہے ، اگر اس کی پیدا وار نصاب کو پہنچ جائے تو اس سے عشر دینا چاہیے۔ اس سلسلہ میں ایک حدیث پیش کی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جَو ، گندم، منقی اور کھجور ان چار اصناف کے علاوہ کسی غلے سے زکوۃ نہ وصول کی جائے۔‘‘[3]

اس حدیث سے کچھ اہلِ علم نے یہ مسئلہ نکالا ہے کہ آلو وغیرہ سے عشر نہیں لیا جائے گا کیونکہ عشر کے لیے حدیث میں صرف چار اجناس کا ذکر ہے لیکن یہ روایت صحیح نہیں ہے کیونکہ ابو حذیفہ نامی راوی کا حافظہ کمزور ہے نیز اس میں سفیان ثوری مدلس راوی ہیں جو ’’عن ‘‘سے بیان کرتے ہیں پھر طلحہ بن یحییٰ بھی مختلف فیہ ہے ، لہٰذا عمومی دلائل کے پیش نظر آ لو ؤں سے عشر ادا کیا جائے گا۔ (واللہ اعلم)


[1] البقرة: ۲۸۷۔

[2] الانعام: ۱۴۱۔

[3] مستدرك حاکم :ص۱۰، ج ۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:188

محدث فتویٰ

تبصرے