سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(176) جنازہ میں امام کہاں کھڑا ہو

  • 20437
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-01
  • مشاہدات : 10165

سوال

(176) جنازہ میں امام کہاں کھڑا ہو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جنازہ پڑھاتے وقت امام میت کے مقابل کہاں کھڑا ہو، کتاب و سنت کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مردوں اور عورتوں کی نماز جنازہ میں کوئی فرق نہیں ہے البتہ امام کو چاہیے کہ مرد کے جنازہ کے لئے اس کے سر یا سینے کے مقابل اور عورت کے جنازے کے لئے اس کی کمر کے مقابل کھڑا ہو چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ایک مرد کا جنازہ پڑھایا تو اس کے سر کے مقابل کھڑےہوئے۔ پھر ایک عورت کا جنازہ لایا گیا، حاضرین نے کہا: اے ابو حمزہ ! اس کا جنازہ بھی پڑھا دیجئے تو آپ چارپائی کے وسط کے مقابل کھڑے ہوئے اور جنازہ پڑھایا، حضرت علاء بن زیاد نے عرض کیا : اے ابو حمزہ! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے دیکھا ہے کہ آپ مرد کے جنازہ میں اس طرح کھڑے ہوے تھے جس طرح آپ کھڑے ہوئے ہیں اور عورت کے جنازہ میں اس طرح کھڑے ہوئے تھے طرح جس آپ کھڑے ہوئے ہیں؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ہاں‘‘ حضرت علاء بن زیاد نے حاضرین کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ’’ یہ مسئلہ اچھی طرح یاد کر لو۔‘‘[1]

اس حدیث میں صراحت ہے کہ نماز جنازہ پڑھاتے وقت امام کو مرد کے سر کے قریب اور عورت کی کمر کے مقابل کھڑا ہونا چاہیے، لیکن کچھ اہل علم کا موقف ہے کہ مرد ہو یاعورت امام کو اس کے سینے کے برابر کھڑا ہونا چاہیے وہ مذکورہ بالا حدیث کا جواب دیتے ہیں کہ راوی حدیث حضرت ابو غالب کہتےہیں: ’’ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے اس عمل کے متعلق دریافت کیا جو وہ عورت کی کمر کے مقابل کھڑے ہوئے تھے تو لوگوں نے کہا یہ اس لئے ہوتا تھا کہ میت پر تابوت نہیں رکھا جاتا تھا تو امام عورت کی کمر کے مقابل کھڑا ہو جاتا تاکہ اس کے لئے قوم سے پردہ بن جائے۔ ‘‘[2]

لیکن یہ موقف اس بناء پر محل نظر ہے کہ اس روایت میں اس عورت کی میت پر سبز رنگ کے تابوت کے رکاوٹ ہونے کا ذکر موجود ہے۔[3]

پھر روایت میں ابو غالب کو بتانے والے لوگ مجہول ہیں۔ اس بناء پر مذکورہ اضافہ بھی محل نظر ہے ، اس کے علاوہ ایک دوسری حدیث میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کا جنازہ پڑھایا جو حالتِ نفاس میں فوت ہوگئی تھی تو آپ اس کے وسط میں کھڑے ہوئے تھے۔ [4]

ان احادیث وآثار کے پیش نظر حافظ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ جنازہ پڑھاتے وقت امام کو مرد کے سر کے مقابل اور عورت کے درمیان میں کھڑا ہونا چاہیے۔[5] علامہ البانی رضی اللہ عنہ نے بھی سیر حاصل بحث کرنے کے بعد یہی لکھاہے۔ [6]

ہمارے رجحان کے مطابق جو حضرات مر داور عورت دونوں کے جنازے کے لئے درمیان میں کھڑا ہونےکے قائل ہیں ، ان کا موقف محل قیاس پر مبنی ہے اور صریح نصوص کے بھی خلاف ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] ابن ماجہ ، الجنائز: ۱۴۹۴۔

[2] سنن أبي داؤد، الجنائز: ۳۱۹۴۔

[3] سنن أبي داؤد ، الجنائز : ۳۱۹۴۔

[4] صحیح البخاري، الجنائز: ۱۳۳۲۔

[5] محلیٰ ابن حزم، ص ۱۲۳ ج۵۔

[6] احکام الجنائز : ۱۳۸۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:175

محدث فتویٰ

تبصرے