السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں ایک بزرگ کی قبر پر سالانہ میلہ لگتا ہے ، وہاں دور دور سے لوگ آتے ہیں، میرے والد وہاں باہر سے آنے والے لوگوں کےلئے کھانے کا انتظام کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ میں فی سبیل اللہ خیرات کرتا ہوں ، کیا ایسے مقام پر خیرات وغیرہ کی جا سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس مقام پر غیر اللہ کے نام پر نذریں پوری کی جاتی ہوں یا منتیں مانی جاتی ہوں وہاں اللہ کے نام پر دینا بھی منع ہے جیسا کہ حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک شخص نے مقام بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا : ’’ کیا وہاں زمانہ جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت تھا جس کی پوجا کی جاتی تھی ؟ اس نے جواب دیا کہ وہاں زمانہ جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت نہیں جس کی پوجا پاٹ کی جاتی ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا سوال کیا: ’’ کیا وہاں زمانہ جاہلیت میں کوئی میلہ لگتا تھا؟‘‘ اس نے جواب دیا کہ وہاں زمانہ جاہلیت میں کسی میلہ کا اہتمام نہیں کیا جاتا تھا ، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جاؤ اپنی نذر کو پورا کرلو اور اونٹ ذبح کرو البتہ ایسی نذر کو پورا نہیں کرنا چاہیے جس میں اللہ کی نافرمانی ہو۔‘‘[1]
اس حدیث سے معلوم ہو اکہ ایسی جگہ پر ذبح کرنا حرام ہے جہاں زمانہ جاہلیت میں کسی بت کی تعظیم کی جاتی تھی یا وہاں اہل جاہلیت کا کوئی میلہ لگتا تھا لیکن جہاں عملی طور پر غیر اللہ سے مانگا جاتا ہو، وہاں غیر اللہ کی نذریں نیازیں چلتی ہوں اور غیر اللہ کے نام پر میلہ لگایا جاتا ہو، وہاں صدقہ خیرات اور ذبح کرنا بالاولیٰ ناجائز اور حرام ہے اگر چہ ذبح کرنے والے اور صدقہ و خیرات دینے والے کا مقصود رضاء الٰہی کا حصول ہی کیوں نہ ہو۔ ( واللہ اعلم)
[1] سنن أبي داؤد ، الائیان : ۳۳۱۳۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب