سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(583) وراثت کی تقسیم

  • 2041
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2110

سوال

(583) وراثت کی تقسیم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اڑھائی ماہ گزر گئے ہیں میرا لڑکا قضائے الٰہی سے فوت ہو گیا تھا  انا ﷲ وانا الیہ راجعون ۔ جس نے اپنے پیچھے گیارہ وارث چھوڑے ہیں جن کی تفصیل نیچے لکھی جا رہی ہے۔

اگر مرحوم کی کل جائیداد مع نقد کیش وغیرہ مثال کے طور پر ایک لاکھ کی ہو تو والدین کو ایک لاکھ روپیہ میں سے کیا حصہ ملے گا۔ بیوہ کوکیا ملے گا اور ۳ لڑکوں کو کیا حصہ ملے گا ۵ لڑکیوں کو کیا حصہ ملے گا ؟

برائے نوازش قرآن وحدیث میں جو خدا کی اور رسول کریم ﷺ کی حدوں کو قائم کرتے ہیں ان کا اجر بھی لکھیں اور جو لوگ ترکہ کے بارہ میں خدا رسول ﷺ کی حدوں کو توڑتے ہیں ان کی سزا بھی لکھیں؟ گیارہ ورثاء کی تفصیل درج ذیل ہے۔ والد  والدہ بیوہ لڑکے ۳لڑکیاں۵ = کل افراد ۱۱؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

آپ کی مسئولہ صورت میں میت کے والدین میں سے ہر ایک کو چھٹا چھٹا حصہ ملے گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :

﴿وَلِأَبَوَيۡهِ لِكُلِّ وَٰحِدٖ مِّنۡهُمَا ٱلسُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُۥ وَلَدٞۚ﴾--النساء11

  اگر میت کی اولاد ہو تو ماں باپ میں سے ہر ایک کو میت کے ترکہ سے چھٹا چھٹا حصہ دیا جائے صورت مسئولہ میں میت کی اولاد ہے لہٰذا والدین میں سے ہر ایک کو چھٹا چھٹا حصہ ملتا ہے ۔ میت کی بیوہ کو آٹھواں حصہ دیا جائے گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

﴿فَإِن كَانَ لَكُمۡ وَلَدٞ فَلَهُنَّ ٱلثُّمُنُ مِمَّا تَرَكۡتُمۚ مِّنۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٖ تُوصُونَ بِهَآ أَوۡ دَيۡنٖۗ﴾--النساء12

’’اور اگر تمہاری اولاد ہے تو ان کے لیے آٹھواں حصہ ہے اس میں سے کہ جو کچھ تم نے چھوڑا بعد وصیت کے جو تم کر مرو یا قرض کے‘‘

میت کی وصیت اور اس کا قرضہ (اگر ہوں) ادا کرنے کے بعد باقی ترکہ سے اس کے والدین اور اس کی بیوی کو مندرجہ بالا حصص دینے کے بعد جو ترکہ باقی بچے وہ میت کے تین لڑکوں اور پانچ لڑکیوں میں تقسیم کر دیا جائے بایں طور پر ہر لڑکے کو ہر لڑکی سے دگنا ملے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

﴿يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِيٓ أَوۡلَٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَيَيۡنِۚ﴾--النساء11

’’حکم کرتا ہے تم کو اللہ تمہاری اولاد میں کہ ایک مرد کا حصہ ہے برابر دو عورتوں کے‘‘

اصل مسئلہ ۲۴ تصحیح ۲۴× ۱۱ = ۲۶۴

ماں                   باپ                  بیوہ                    ۳لڑکے              ۵لڑکیاں

۴                      ۴                      ۳                                    ۱۳

۴۴                    ۴۴                    ۳۳                                ۱۴۳

میت کے ترکہ سے اس کی وصیت اور اس کا قرضہ ادا کر دینے کے بعد جو باقی بچے اس کے ۲۶۴ حصے بنا لیے جائیں جن میں سے ماں کو ۴۴ ، باپ کو بھی ۴۴ ، بیوہ ۳۳ ، ہر لڑکے کو ۲۶ اور ہر لڑکی کو ۱۳ حصے دئیے جائیں گے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

وراثت کے مسائل ج1ص 404

محدث فتویٰ

تبصرے