السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عید الفطر کی آمد آمد ہے ، اس سلسلہ میں ہمیں مسائل سے آگاہ کردیں جو کتاب و سنت کے مطابق ہوں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ہر قوم کے لیے ایک دن ہو تا ہے جس میں وہ زیب و زینت سے آراستہ ہو کر اپنے گھروں سے نکلتے ہیں اور اپنی خوبصورتی کا اظہار کر تے ہیں۔ [1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ نے اہل مدینہ کو دیکھا کہ وہ سال میں دو مرتبہ نہا دھو کر، اچھے کپڑ ے پہن کراپنی زینت کا اظہار کر تے ہیں اور ان میں کھیل کود بھی کر تے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ ان دو دنوں کی کیا حیثیت ہے ؟ انھوں نے عرض کیا کہ ہم دور جاہلیت سے ہی ان دنوں میں کھیل کود کیا کر تے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بے شک اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان کے بدلے ان سے اچھے دو دن دیئے ہیں، ایک اضحی کا دن اور دوسرا فطر کا دن۔ ‘‘[2]
شارحین نے لکھا ہے کہ یہ دو دن نو روز اور مہر جان کے دن تھے، اہل فارس (ایرانی )جب موسم خوشگوار اور معتدل ہو تا تو ان دو دنوں میں ’’جشن بہاراں‘‘ منا تے تھے ، عرب بھی ان کی نقالی میں ان دنوں خصوصی طور پر کھیل کود کا اہتمام کر تے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کو ان دنوں کے منا نے سے منع فرمایا اور ان کے بجائے دو اچھے دن یعنی عید الفطر اور عید الاضحی منا نے کا حکم دیا۔ کیونکہ ان دونوں کا تعلق موسم کی خوشگواری کے بجائے دو عظیم عبادات کی ادائیگی سے ہے یعنی رمضان کے روزوں اور اعمال حج کی ادائیگی۔ یہ دونوں دن انتہائی خیر و برکت کے ہیں، ان میں اللہ تعالیٰ اپنے اطاعت گزاروں کے لیے اپنی وسیع مغفرت کا اعلان کر تاہے، ہم احکام عیدین کو اختصار سے ذیل میں بیان کر تے ہیں۔
[1] حجة اللہ البالغه: ص۳۲، ج ۲۔
[2] ابو داؤد، الصلوة: ۱۱۳۴۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب