السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ایسا کیا جا سکتا ہے کہ خطبہ عید ایک عالم دے اور نماز عید کوئی دوسرا آدمی پڑھائے جو قرآن کو تر تیل سے پڑھنے والا ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک اور خلفاء راشدین کے عہد زریں میں ایک ہی امام خطبہ عید دیتا تھا اور وہی امامت کے فرائض سر انجام دیتا تھا ، یہ تقسیم بہت بعد کی پیدا کر دہ ہے کہ خطبہ عید خطیب دے اور امامت کوئی دوسرا کرائے جب کہ یہ خلافِ سنت ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ’’تم اسی طرح نماز پڑھو جس طرح مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔‘‘ [1]
اسی بنا پر ہمارا رجحان یہ ہےکہ سنت کے مطابق جو خطیب خطبہ عید دے نماز عید بھی وہی پڑھائے ، ہاں اگر کسی شخص نے خطبہ عید دیا اور اس کا گلہ خراب ہو گیا ، اس قسم کے عذر کی وجہ سے کوئی دوسرا امام نماز عید پڑھا دے تو ایسا کرنا جائز ہے اور اگر کوئی عذر کے بغیر ایسا کرتا ہے اگر چہ اس کا یہ عمل سنت کے خلاف ہے تاہم نماز ہو جائے گی ۔ بہر حال انسان کو چاہیے کہ وہ سنت کو اہمیت دے اور اس پر عمل کر نے کی کوشش کرے۔ (واللہ اعلم)
[1] بخاری، الاذان: ۶۳۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب