سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(125) اگر کوئی نماز جمعہ کے تشہد میں شامل ہو

  • 20386
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 873

سوال

(125) اگر کوئی نماز جمعہ کے تشہد میں شامل ہو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص نماز جمعہ کے لیے دیر سے آ تا ہے اور وہ امام کے ساتھ تشہد میں شامل ہو تا ہے تو اسےجمعہ کی نماز ادا کرنا ہو گی یا ظہر کی چار رکعت پڑھے گا ، کتاب و سنت کے مطابق راہنمائی کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 نماز کو مکمل طور پر پا نے کے لیے کم از کم ایک رکعت کا پانا ضروری ہے جیسا کہ حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی نماز کی ایک رکعت حاصل کر لی تو اس نے مکمل نماز حاصل کر لی۔ [1]

ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ جس نے نماز جمعہ کی ایک رکعت کو پا لیا تو اسے چاہیے کہ وہ دوسری رکعت بھی اس کے ساتھ ملا لے۔[2] ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے جمعہ کی ایک رکعت حاصل کر لی اسے نماز جمعہ مل گئی۔‘‘[3]

ان احادیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کسی نے امام کے ساتھ ایک رکعت سے کم حصہ حاصل کیا مثلاً وہ تشہد میں شامل ہوا جیساکہ صورت مسؤلہ میں ہے تو اس کی نماز فوت ہو گئی لہٰذا اسے چاہیے کہ وہ نماز ظہر کی نیت کر کے جماعت میں شامل ہو اور امام کے ساتھ سلام پھیرنے کے بعد چار رکعات نما ز ظہر ادا کرے۔ اگر چہ بعض اہل علم کا موقف ہے کہ وہ ایسی حالت میں اپنی بقیہ نماز جمعہ ادا کرے ظہر نہ پڑھے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’جتنی نماز تمہیں امام کے ساتھ مل جائے وہ پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پور ا کر لو۔ ‘‘[4]

تاہم ہمارا رجحان یہ ہے کہ نماز جمعہ کی تکمیل کے لیے کم از کم ایک رکعت کا پانا ضروری ہے ، اگر چہ ایک رکعت سے کم حصہ ملا ہے تو نماز جمعہ کی تکمیل کے بجائے اسے نماز ظہر پڑھنا ہو گی، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا یہی موقف ہے۔ (واللہ ا علم)


[1] ابن ماجه، اقامة الصلوة: ۱۱۲۲۔

[2] ابن ماجه، اقامة الصلوة: ۱۱۲۱۔

[3] بیہقی:ص۲۰۴، ج۳۔

[4] مسند امام احمد:ص۲۳۹، ج۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:146

محدث فتویٰ

تبصرے