سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(112) اذان سننے کے باوجود دکان پر نماز پڑھنا

  • 20373
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 923

سوال

(112) اذان سننے کے باوجود دکان پر نماز پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک دکان پر ملازم ہوں، ہماری دکان کے نزدیک ہی ایک مسجد ہے، جس کی اذان ہمیں سنائی دیتی ہے ، لیکن ہمارا مالک کہتا ہے کہ تم دکان پر ہی نماز پڑھ لو کیونکہ گاہکوں کا ہجوم ہے،کیا ایسے حالات میں دوکان پر نماز پڑھی جا سکتی ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنے بندوں کا وصف بایں الفاظ بیان کیا ہے :’’جنہیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ کی یاد ، اقامت صلوٰۃ اور زکوٰۃ سے غافل نہیں کرتی ۔‘‘ [1]

اس قرآنی ہدایت کے مطابق مالک دکان اور ملازمین کو چاہیے کہ اذان سننے کے بعد اپنے کاروبار کو ترک کر کے نماز با جماعت مسجد میں ادا کریں۔ احادیث سے معلوم ہو تا ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا واجب ہے۔ چنانچہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :’’جو شخص اذان کی آواز سننے کے باوجود نماز کے لیے نہ آئے تو اس کی نماز نہیں ہو تی سوائے اس کے کہ اس کے پاس کوئی شرعی عذر ہو۔ ‘‘[2]

دکان پر گاہکوں کی آمد و رفت کوئی شرعی عذر نہیں جس کے لیے نماز با جماعت کو ترک کر دیا جائے۔ بلکہ ایک حدیث میں مزید صراحت ہے کہ نابینا آدمی کو بھی گھر میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ چنانچہ حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نا بینا صحابی ،  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر آئے اور گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت مانگی تو آپ نے پوچھا کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو ؟ عرض کیا جی ہاں، آپ نے فرمایا: پھر تم مسجد میں آ کر نماز ادا کیا کرو۔[3]

ان احادیث سے نماز با جماعت کے واجب ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ لہٰذا صورت مسؤلہ میں ملازمین کو چاہیے کہ اان سننے کے بعد اپنا کاروبار جاری رکھنے کے بجائے وہ مسجد میں آئیں اور نماز با جماعت ادا کریں۔ (واللہ اعلم)


[1]   النور:۳۷۔

[2]  ابن ماجه، الصلوٰة: ۷۹۳۔

[3]  صحیح مسلم، الصلوٰة: ۶۵۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:134

محدث فتویٰ

تبصرے