سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(110) نماز میں چھینک کا جواب دینا

  • 20371
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3074

سوال

(110) نماز میں چھینک کا جواب دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 اگر کسی نمازی کو دورانِ نماز چھینک آ جائے تو کیا وہ ’’الحمد للہ ‘‘ کہہ سکتا ہے نیز ساتھ والا شخص اس کی چھینک کا جواب دے سکتا ہے ؟قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دوران نماز اگر کسی کو چھینک آ جائے تو خاموشی سے آہستہ آواز کے ساتھ الحمد للہ کہہ سکتا ہے جیسا کہ حضرت رفاعہ بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز ادا کی، مجھے دوران نماز چھینک آئی تو میں نے یوں کہا:’’الحمد للّٰہ حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیه مبارکا علیه کما یحب ربنا و یرضی ‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیر کر نماز سے فارغ ہو ئے تو آپ نے فرمایا:’’نماز میں گفتگو کس نے کی تھی ؟‘‘

آپ نے فرمایا:’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں نے تیس سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا جو ان کلمات کو لینے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھ رہے تھے۔ ‘‘[1]

امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کے بعد وضاحت کی ہے کہ چھینک مارنے والا آہستہ سے ان کلمات کو ادا کر سکتا ہے اس میں زیادہ وسعت سے کام نہ لیا جائے۔

امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھاہے کہ یہ حدیث دوران نماز چھینک مارنے کے لیے الحمد للہ کہنے پر دلالت کرتی ہے، اس کی تائید ایک دوسری حدیث سے بھی ہو تی ہے جسے حضرت معایہ بن حکم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ میں ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھ رہا تھا اس دوران کسی دوسرے آدمی کو چھینک آ گئی تو اس نے الحمد للہ کہا ، میں نے باآواز بلند اس کا جواب ’’یرحمك اللہ ‘‘ سے دے دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے اچھے انداز سے مجھے سمجھاتے ہوئے فرمایا:

’’یہ نماز ہے، اس میں لو گوں کی سی عام گفتگو جائز نہیں، اس میں تسبیح ہو تی ہے ، تکبیر ہو تی ہے اور قرآن مجید پڑھا جا تا ہے۔ ‘‘[2]

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ چھینک مارنے والا الحمد للہ کہہ سکتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ نہیں کہا۔ البتہ نماز میں چھینک کا جواب دینا جائز نہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاویہ بن حکم رضی اللہ عنہ سے صراحت کے ساتھ فرمایا:’’ بہر حال دورانِ نماز چھینک مارنے والا اگر آہستہ سے الحمد للہ کہہ لے تو جائز ہے لیکن نماز میں چھینک کا جواب دینا درست نہیں۔ (واللہ اعلم)


[1] ترمذی، الصلوٰة:۴۰۴۔

[2] مسلم ، المساجد:۵۳۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:132

محدث فتویٰ

تبصرے