سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(103) بوجہ نیند نماز دیر سے پڑھنا

  • 20364
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 678

سوال

(103) بوجہ نیند نماز دیر سے پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 گھر میں اکثر اوقات نیند کی وجہ سے میری نماز عشاء فوت ہو جا تی ہے ، میں فوت شدہ نماز کی قضا دوسرے دن صبح کے وقت یا اس کے بعد کسی بھی وقت دے دیتی ہوں، کیا شرعی طور پر اسے عادت بنا لینا جائز ہے؟اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ اسے بر وقت ادا کیا جائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’بلا شبہ اہل ایمان پر مقررہ اوقات میں نماز کا ادا کرنا فرض ہے۔ ‘‘[1]

اس بنا پر نماز میں اس قدر سستی کرنا کہ اس کا وقت ہی نکل جائے کسی کے لیے جائز نہیں۔ اگر بعض اوقات ایسا ہو جائے تو قابل معافی ہے ۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’جب تم میں سے کوئی نماز بھول جائے یا سو یا رہ جائے تو جب اسے یاد آئے وہ نماز پڑھ لے۔ ‘‘[2]ایک روایت میں ہے کہ اس کا کفارہ صرف یہی ہےکہ اسے پڑھ لیا جائے۔ [3]

صورت مسؤلہ میں اگر کوئی سو رہا ہے تو کسی دوسرے کی ڈیوٹی لگا دے جو اسے بیدار کر دے تاکہ نماز کی ادائیگی بر وقت ہو ، عشا کی نماز کی ادائیگی بر وقت اور عشا کی نماز صبح تک لیٹ کرنا اور اسے بطور عادت اختیار کرنا جائز نہیں۔ ہاں اگرکو ئی شدید عارضہ ہو یا کسی پر نیند کا غلبہ ہو یا کبھی کبھار ایساہو جائے تو قابل معافی ہے جیسا کہ حدیث کے حوالے سے ہم نے پہلے بیان کر دیا ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] النساء:۱۰۳۔ 

[2] صحیح مسلم، صلوٰة المسافرین:۱۵۶۹۔

[3] صحیح بخاری، مواقیت الصلوٰة:۵۹۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:128

محدث فتویٰ

تبصرے