السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز فجر سے پہلے جو دو رکعت سنت ادا کی جاتی ہیں، ان کے بعد کچھ لوگ دائیں پہلو پر لیٹتے ہیں ، اس کی شرعی حیثیت واضح کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز فجر سے پہلے دو رکعت سنت پڑھ کر لیٹنا مستحب امر ہے، آج کل یہ سنت متروک ہو چکی ہے، اس کا احیا ہونا چاہیے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب مؤذن، اذان فجر دے کر خاموش ہو جا تا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر ادا کرنے سے پہلے دو رکعت ادا کر تے پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جا تے۔[1]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ بھی بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سنت فجر پڑھ کر فارغ ہو تے تو اگر میں بیدار ہو تی تو میرے ساتھ باتیں کر تے بصورت دیگر آپ دائیں پہلو پر لیٹ جا تے۔ [2]
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لیٹنا ضروری نہیں، جبکہ امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ اسے ضروری قرار دیتے ہیں، ان کا استدلال ایک حدیث پر ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لیٹنے کے متعلق امروارد ہے لیکن یہ حدیث صحیح نہیں، اگر صحیح بھی ہو تو دوسرے قرائن سے معلوم ہوتاہے کہ یہ امر وجوب کے لیے نہیں بلکہ استحباب کے لیے ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، اذان: ۶۲۶۔
[2] بخاری، التہجد، ۱۱۶۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب