سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(92) قبل از وقت نماز ادا کرنا

  • 20353
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 684

سوال

(92) قبل از وقت نماز ادا کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 اگر قبل از وقت نماز پڑھ لی جائے تو کیا وقت آنے پر دوبارہ پڑھنا ہو گی یا پہلے سے پڑھی ہوئی نماز کافی ہو گی ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 شریعت نے نماز کے اوقات مقرر کیے ہیں، بلا وجہ اسے قبل از وقت ادا کرنا جائز نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’بے شک نماز کا اہل ایمان پر مقررہ اوقات میں ادا کرنا فرض ہے۔ ‘‘[1]

حدیث میں ہے کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہو تا ہے ۔ [2]

قرآنی آیت اور پیش کر دہ حدیث کے مطابق اگر کسی نے وقت سے پہلے نماز ادا کی ہے تو اس سے فرض کی ادائیگی نہ ہو گی ، البتہ اس نماز کو نفل شمار کیا جائے گا، یعنی اسے نفل کا ثواب مل جائے گا لیکن وقت ہونے کے بعد اسے دوبارہ ادا کرنا ہو گا، پہلی ادا شدہ نماز کافی نہ ہو گی۔ (واللہ اعلم )


[1] النساء:۱۰۳۔

[2] صحیح بخاری، المواقیت:۵۴۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:120

محدث فتویٰ

تبصرے