السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں بعض اوقات سودا سلف لینے کے لیے بازار جاتی ہوں وہاں مجھے نماز کا وقت ہو جا تا ہے، اگر بازار میں مجھے نماز ادا کرنا پڑے تو عورت، بازار میں نماز پڑھ سکتی ہے ؟ قرآن و حدیث میں اس کے لیے کوئی ممانعت تو نہیں، وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورتوں کے لیے بہتر ہے کہ اپنے گھر میں نمازیں ادا کریں ۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :’’اپنی عورتوں کو مساجد میں جانے سے منع نہ کرو اگرچہ ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔ [1]
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت سے بھی اس کی تائید ہو تی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’عورت کی اپنے گھر کے اندر نماز صحن میں پڑھی جانے والی نماز سے افضل ہے اور گھر کے اندرونی خاص کمرے میں نماز بیرونی کمرے میں ادا کی گئی نماز سے افضل ہے۔[2]
غرض یہ ہے کہ عورت جس قدر ہو سکے پر دے کا اہتمام کرے ، ایک روایت میں ہے کہ وہ سادگی کی حالت میں باہر نکلیں۔ [3]
لیکن اگر بازار میں نماز ادا کرنے کی ضرورت پیش آ جائے اور وہاں پر دے اور سترے وغیرہ کا اہتمام ہو تو ایسےحالات میں عورت بازار میں نماز ادا کر سکتی ہے ، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کوئی ممانعت میری نظر سے نہیں گزری ، تاہم افضل یہی ہے کہ وہ اپنے گھر میں با پردہ ہو کر نماز ادا کرے۔ (واللہ اعلم )
[1] ابو داؤد، الصلوٰة:۵۶۷۔
[2] ابو داؤد، الصلوٰة: ۵۷۰۔
[3] مسند امام احمد، ص ۴۳۸، ج۲۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب