سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(80) دو آدمی نماز باجماعت پڑھیں تو مقتدی کہاں کھڑا ہو؟

  • 20341
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 5390

سوال

(80) دو آدمی نماز باجماعت پڑھیں تو مقتدی کہاں کھڑا ہو؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ہمارے ہاں اکثر دیکھاجا تا ہے کہ جب دو آدمی نماز با جماعت پڑھتے ہیں تو امام کے ساتھ کھڑا ہونے والا مقتدی اس سے ذرا پیچھے ہٹ کر کھڑا ہو تا ہے تاکہ امام اور مقتدی میں کچھ فرق بر قرار رہے، امام کے بالکل برابر کھڑا نہیں ہو تا، اس کے متعلق وضاحت درکار ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب دو آدمی نماز با جماعت ادا کریں تو مقتدی کو امام کے دائیں جانب کھڑا ہونا چاہیے اور اسے پیچھے ہٹ کر نہیں بلکہ بالکل اس کے برابر کھڑا ہونا چاہیے ، جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلہ میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ جب دو آدمی نماز باجماعت پڑھیں تو مقتدی کو امام کے برابر دائیں جانب کھڑا ہونا چاہیے۔ ‘‘[1]

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اس کا مطلب بیان کر تے ہوئے لکھتے ہیں کہ مقتدی کو امام کے برابر کھڑا ہونا چاہیے ، اس کے آگے یا پیچھے کھڑا نہیں ہونا چاہیے۔ اس بات پر امام نخعی رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ تمام اہل علم کا اتفاق ہے۔ [2]

امام بخاری نے اس مسئلہ کو ثابت کر نے کے لیے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث کا حوالہ دیا ہے کہ وہ ایک رات اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہ کے ہاں آئے ، جب رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد پڑھنے لگے تو وہ آپ کے بائیں جانب کھڑے ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی دائیں جانب کھڑا کیا۔ [3]

ایک روایت میں مزید صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا :’’میں تجھے دوران نماز اپنی دائیں جانب کھڑا کر تا تھا لیکن تو پیچھے ہٹ جا تا تھا۔ ‘‘[4]

اس صراحت سے معلوم ہوا کہ ایک مقتدی ہونے کی صورت میں اسے امام کے دائیں جانب بالکل برابر کھڑا ہونا چاہیے ، اس سے ذرا پیچھے کھڑا ہونے کی ضرورت نہیں۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث میں ہے کہ انھوں نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے انہیں اپنی دائیں جانب کھڑا کیا۔[5]

اگر امام سے ذرا پیچھے ہٹ کر کھڑا ہونا مشروع ہوتا تو ضرور احادیث میں اس کا ذکر ہوتا جبکہ دو آدمیوں کی جماعت کا متعدد مرتبہ واقعہ پیش آیا ہے۔

 اس کے علاوہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا بھی یہی معمول تھا کہ وہ دو آدمیوں کی جماعت کی صورت میں مقتدی کو اپنے برابر کھڑا کرتے تھے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں: میں ایک مرتبہ دوپہر کے وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو وہ نفل پڑھ رہے تھے، میں بھی ان کے پیچھے کھڑا ہو کر نماز میں شامل ہو گیا تو انھوں نے مجھے اپنی دائیں جانب اپنے برابر کھڑا کیا۔ ‘‘[6]

تابعین کرام کا بھی یہی معمول تھا، چنانچہ ابن جریح رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے عطا بن ابی رباح رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ ایک آدمی امام کے ساتھ نماز ادا کر تا ہے تو وہ کہاں کھڑا ہو ؟ انھوں نے فرمایا اس کی دائیں جانب، میں نے عرض کیا اس کے برابر صف بنا کر کھڑا ہو؟تا کہ درمیان میں کوئی خلل نہ رہے ؟ آپ نے فرمایا: ہاں![7]

ان احادیث و آثار سے یہ ثابت ہوا کہ جب دو آدمی نماز با جماعت ادا کریں تو مقتدی کو امام کے دائیں جانب بالکل برابر کھڑا ہونا چاہیے ، اس کے آگے یا پیچھےکھڑا ہونا شرعاً ناجائز ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] بخاری، الاذان:باب ۵۷۔

[2] فتح الباری ، ص۲۴۷، ج۲۔

[3] صحیح بخاری، الاذان، ۶۹۷۔

[4] مسند امام احمد، ص ۳۳۰، ج۱۔

[5] مسلم، الزھد:۳۰۱۰۔

[6] موطا امام مالک :ص۱۵۴،ج۱۔

[7] فتح الباری، ص۲۴۷،ج۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:109

محدث فتویٰ

تبصرے