السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے گھر میں یہ عادت ہے کہ عشا کی نماز پڑھنے کے بعد باتوں میں لگے رہتے ہیں بعض دفعہ صبح کی نماز باجماعت ادا نہیں ہو تی، کہا جا تا ہے کہ اس کے متعلق شرعی طور پر کوئی پابندی نہیں ، کتاب و سنت کے حوالے سے وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز عشا کے بعد دعوت دین یا مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے متعلق باتیں کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن عمومی طور پر نماز عشاء کے بعد با توں میں مصروف رہنا نا پسندیدہ عمل ہے ۔ چنانچہ حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشا سے پہلے نیند اور اس کے بعد باتیں کرنے کو نا پسند فرما تے تھے۔[1]
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں اس امر کو ثابت کیا ہے کہ رات عشاء کے بعد علمی مجالس قائم کی جا سکتی ہیں، دوسروں کو وعظ و نصیحت بھی کی جا سکتی ہے۔ انھوں نے ایک حدیث سے استدلال کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز عشاء کے بعد اپنی بیوی سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے کچھ دیر باتیں کیں اور پھر سو گئے۔[2]
کتاب العلم میں اس کے متعلق انھوں نے متعدد عنوانات بھی قائم کیے ہیں۔ (واللہ اعلم )
[1] صحیح بخاری ، مواقیت الصلوٰة: ۵۴۷۔
[2] بخاری التفسیر: ۴۵۶۹۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب