سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(75) دورانِ نماز وساوس کا آنا

  • 20336
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2512

سوال

(75) دورانِ نماز وساوس کا آنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مجھے دوران نماز بہت برے برے خیالات اور وسوسے آتے ہیں کوشش کے باوجود ان سے نجات نہیں ملتی ، آپ اس سلسلہ میں کوئی کامیاب علاج بتائیں تاکہ میں دوانِ نماز ان خیالا ت و وساوس سے محفوظ رہ سکوں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ابلیس لعین نے مختلف شیاطین کو گمراہی پھیلانے کے لیے ذمہ داریاں سونپی ہیں، دوران نماز ، نمازی کو خیالات میں مصروف کرنے کے لیے ایک شیطان تعینات ہے جس کا نا م خنزب ہے ، اس کا کام دوران نماز وسوسہ اندازی کرنا ہے۔جیسا کہ حضرت عثمان بن ابو العاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! شیطان میرے اور میری نماز نیز قرأت کے درمیان حائل ہو کر میری نماز خط ملط کر دیتا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کام کے لیے ایک شیطان مقرر ہے جس کا نام خنزب ہے، جب تم اس کی وسوسہ اندازی محسوس کرو تو تم اس وقت اعوذ باللہ پڑھ لیا کرو اور اپنی بائیں جانب تین بار تھو تھو کر دیا کرو۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس ہدایت پر عمل کیا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے شیطان کی وسوسہ اندازی سے نجات دے دی۔ [1]

صورت مسؤلہ میں بھی سائل اسی قسم کے حالات سے دو چار ہے، اسے چاہیے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق عمل کرے، ان شا اللہ وسوسہ اندازی اور برے خیالات ختم ہو جائیں گے۔ بہر حال نمازی کے لیے ضروری ہے کہ وہ وساوس سے بچتے ہوئے ان کے خلاف جنگ لڑے اور کثرت سے تعوذ باللہ پڑھے ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اور اگر شیطان کی طرف سے آپ کو کوئی وسوسہ آنے لگے تو فوراً اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو، وہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے۔ ‘‘[2]

شیطان کی وسوسہ اندازی کو اللہ تعالیٰ نے بطور خاص بیان کیا ہے بلکہ انسان کو گمراہ کرنے کا سب سے بڑا ہتھیار اور اس کا طریقہ واردات ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :’’آپ کہہ دیں، میں لو گوں کے پر ور دگار کی پناہ میں آتا ہوں، لو گوں کے مالک اور ان کے معبود کی پناہ میں آتا ہوں ، وسوسہ ڈالنے والے ، پیچھے ہٹ کر دوبارہ عمل کرنے والے کی برائی سے وہ جو لو گوں کے سینوں میں وسوسہ اندازی کر تاہے ۔ [3]

نمازی کو چاہیے کہ وہ ابلیس کے خلاف اس طریقہ واردات سے نبرد آزما رہے اور اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے کیونکہ تنہا نمازی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ (واللہ اعلم )


[1] صحیح مسلم، السلام: ۵۷۳۸۔

[2] الاعراف: ۲۰۰۔

[3] الناس: ۱۔۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:106

محدث فتویٰ

تبصرے