سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(58) فوت شدہ نمازوں کی ادائیگی کے لئے اذان دینا

  • 20319
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 995

سوال

(58) فوت شدہ نمازوں کی ادائیگی کے لئے اذان دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی شخص یا گروہ کی متعدد نمازیں فوت ہو چکی ہوں تو کیا با جماعت ادائیگی کے لیے اذان دینا ضروری ہے یا اذان کے بغیر ہی ادا کی جا سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص یا گروہ کی کسی وجہ سے متعدد نمازیں فوت ہو جائیں تو با جماعت ادائیگی کے لیے اذان کا اہتمام کیا جائے پھر ہر نماز کے لیے اقامت کہی جائے جیسا کہ غزوہ احزاب کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ظہر ، عصر اور مغرب فوت ہو گئیں تو آپ نے پہلے اذان دلوائی پھر ہر نماز کے لیے اقامت کا اہتمام کیا۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی پھر اقامت کہی تو آپ نے ظہر کی نماز پڑھائی پھر انھوں نے اقامت کہی تو آپ نے نماز عصر پڑھائی، پھر اقامت کہی تو آپ نے مغرب پڑھائی اور پھر اقامت کہی تو آپ نے نما زعشا پڑھائی۔[1]

بہرحال اگر انسان ایسی جگہ ہو جہاں اذان نہ کہی گئی ہو تو اذان دینے کا اہتمام کیا جائے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر اذان کہنا ضروری نہیں البتہ ہر نماز کے لیے اقامت ضرور کہی جائے۔ (واللہ اعلم )


[1] ترمذی، الصلوٰة:۱۷۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:88

محدث فتویٰ

تبصرے