السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ وضو کرتےوقت باتیں کرتے رہتے ہیں، کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے، کتاب و سنت کے حوالے سے جواب دیا جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
: وضو توجہ اور دھیان سے کرنا چاہیے ، اگر انسان دوران وضو باتوں میں لگا رہے گا تو ممکن ہے کہ اس کے اعضاء وضو کا کوئی حصہ خشک رہ جائے۔ چنانچہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وضو کر رہے تھے اور جلدی میں ہاتھ گیلے کر کے پاؤں پر پھیرنے لگے جس سے پاؤں کا کچھ حصہ خشک رہ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند فرمایا:’’ ایڑیوں کے جس حصہ کو پانی نہیں لگا اسے آگ چھوئے گی۔ ‘‘[1]
اس حدیث کی بنا پر دوران وضو باتوں میں مصروف ہونے کے بجائے توجہ اور خیال سے وضو کرنا چاہیے۔ اگر ضرورت پڑے تو بات کرنے میں چنداں حرج نہیں ہے جیسا کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتارنے کے لیے جھکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ انہیں چھوڑ دیں، میں نے انہیں جب پہنا تھا تو اس وقت وضو سے تھا۔ ‘‘[2]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے کلام کیا تو اس وقت آپ کا ابھی وضو مکمل نہیں ہوا تھا بلکہ آپ نے موزوں پر مسح اس گفتگو کے بعد کیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دوران وضو گفتگو کرنے میں چنداں حرج نہیں، لیکن یہ گفتگو حسب ضرورت ہونی چاہیے، فضول باتوں اور بے فائدہ گپوں میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ ( واللہ اعلم)
[1] صحیح البخاري، الوضو : ۱۶۳۔
[2] صحیح البخاري، الوضو : ۲۰۶۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب