سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(38) میت کے غسل کا طریقہ

  • 20299
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1566

سوال

(38) میت کے غسل کا طریقہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میت کو غسل کیسے دیا جاتا ہے، کتاب و سنت کے مطابق وضاحت سے تحریر کریں کیونکہ ہم میں سے اکثر اس کا طریقہ نہیں جانتے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 میت کو غسل دینا ضروری ہے اور غسل کے لئے کسی ایسے شخص کا انتخاب کیا جائے جو با اعتماد اور مسائل غسل سے واقف ہو کیونکہ غسل دینا ایک شرعی حکم ہے اور اس کا ایک خاص طریقہ ہے لہٰذا اسے وہی شخص صحیح طور پر انجام دے سکتا ہے جسے اس سلسلہ میں احکام شرعیہ سے واقفیت ہو۔ میت کو غسل دینے کے لئے حسب ذیل اقدامات ملحوظ رکھنے چاہئیں۔

۱۔میت کو غسل دینے کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جائے جو لوگوں کی نگاہوں سے محفوظ ہو، مکان کی چھت کی نیچے یا کپڑے سے اوٹ کر لی جائے۔

۲۔ اسے غسل کے تختہ پر اس طرح لٹایا جائے کہ پاؤں کی طرف سے کچھ نیچے ہو،تا کہ جسم کی میل کچیل اور استعمال شدہ پانی پاؤں کی طرف سے نیچے بہہ جائے۔

۳۔غسل کے مقام پر غسل دینے والااور اس کے معاون حضرات ہی موجود ہوں وہاں زائد افراد کی موجودگی درست نہیں ہے۔

۴۔غسل سے پہلے اگر ناخن یا زیر ناف بال بڑھے ہوں تو انہیں کاٹ دیا جائے، اسی طرح مونچھیں اگر حد سے زیادہ بڑھ گئی ہوں تو انہیں تراش دیا جائے۔

۵۔غسل دینے والا میت کا سر اس قدر اٹھائے کہ وہ بیٹھنے کی حالت کے قریب ہو جائے پھر اس کے پیٹ پر آہستہ آہستہ دبا کر ہاتھ پھیرے تاکہ نجاست نکل جائے پھر وہاں اچھی طرح پانی بہا دیا جائے تاکہ نجاست بہہ جائے۔

۶۔غسل دینے والا ہاتھوں پر کپڑے کی تھیلیاں چڑھا کر میت کو استنجا کرائے، اگر ڈھیلے استعمال کرنے کی ضرورت ہو تو انہیں بھی استعمال کرے۔

۷۔اس کے بعد غسل کی نیت کرتے ہوئے بسم اللہ پڑھے اور نماز کی طرح اسے وضو کرائے البتہ کلی کے لئے منہ میں اور اسی طرح ناک میں پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں بلکہ گیلے ہاتھوں یا کپڑے سے میت کی دانت ، منہ اور ناک صاف کر لینا کافی ہے۔

۸۔میت کا سر اور داڑھی صابن وغیرہ سے اچھی طرح دھوئے اور انہیں صاف کرے پھر جسم کی دائیں جانب سے غسل کا آغاز اس طرح کے کہ گردن، کندھا ، بازو اور ہاتھ دھوئے پھر دائیں پاؤں تک دھوئے پھر بائیں پہلو کو اٹھا کر اس کی پشت اور کمر کو دھوئے۔

۹۔ بائیں جانب بھی اسی طرح دھوئی جائے جس طرح دائیں پہلو کو دھویا تھا، غسل دیتے وقت صابن کا استعمال کیا جائے اور اچھی طرح میل کچیل اتاری جائے۔

۱۰۔اگر صفائی ہو جائے تو ایک بار پانی کا بہانا کافی ہے البتہ بہتر اور مستحب ہے کہ تین تین بار پانی بہایا جائے، اگر اس سے صفائی حاصل نہ ہو تو سات بار تک اعضاء دھوئے جا سکتے ہیں۔

آخری بار پانی بہاتے وقت اس میں کافور شامل کر لیا جائے کیونکہ وہ میت کے جسم کو نرم ، خوشبو دار اور ٹھنڈا کر دیتا ہے۔

۱۱۔اس کے بعد میت کے جسم کوکپڑے سے خشک کر لیا جائے اگر میت عورت ہے تو اس کے سر کے بالوں کی تین لٹیں بنا کر انہیں پیچھے کی طرف ڈال دیا جائے۔

۱۲۔اگر میت کو غسل دینے کے لئے پانی میسر نہ ہو یا پانی کے استعمال سے جسم کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو میت کو مٹی کے ساتھ تیمم کرا دیا جائے جس کی صورت یہ ہے کہ مسح کروانے والا میت کے چہرے اور ہاتھوں پہ مسح کرے۔

۱۳۔بہتر ہے کہ غسل سے فراغت کے بعد غسل دینے والا خود غسل کر لے۔ ممکن ہے کہ اس کے جسم سے نکلنے والی نجاست وغیرہ اسے لگ گئی ہو، اگر اسے اپنی طہارت کا یقین ہے تو غسل کرنا ضروری نہیں۔ ( واللہ اعلم)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:72

محدث فتویٰ

تبصرے