سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(36) جرابوں پر مسح

  • 20297
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 710

سوال

(36) جرابوں پر مسح

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ نے اپنےفتاویٰ اصحاب الحدیث میں لکھا ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے لیکن فیصل آباد سے شائع ہونے والے ایک رسالہ ’’ پیغام حق‘‘ میں اسے غلط ثابت کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ متقدم محدثین جرابوں پر مسح کرنے کے قائل نہیں ہیں ، آپ سے گزارش ہے کہ اصل حقیقت سے آگاہ فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم نے اس موضوع پر تفصیل سے لکھا تھا کہ جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے اور احادیث سے اس کا ثبوت بھی دیا تھا۔[1]

اس میں کوئی شک نہیں کہ جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے اور احناف میں قاضی ابو یوسف اور محمد بن حسن شیبانی بھی جرابوں پر مسح کرنے کے قائل ہیں جیسا کہ ان کی معتبر کتابوں میں صراحت ہے۔ [2]

بلکہ صاحب ہدایہ نے لکھا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی صاحبین کے قول کی طرف رجوع کر لیا تھا ، لہٰذا جرابوں پر مسح کرنے کے عدم جواز کا دعویٰ بلا دلیل ہے۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاہدین کا ایک دستہ کسی مہم کے لئے روانہ کیا ، انہوں نے سردی کا شکوہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ پگڑیوں اور پاؤں کو گرم کرنے والی اشیاء( جرابوں اور موزوں) پر مسح کر لیں۔[3]

اس حدیث کو امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے بھی بیان کیا ہے ، آخر میں لکھا ہے: ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ  بن ابی طالب ، ابو مسعود ، براء بن عازب، انس بن مالک ، ابو امامہ ، سہل بن سعد اور عمرو بن حریث نے جرابوں پر مسح کیا ، نیز حضرت عمر بن خطاب اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جرابوں پر مسح کرنا مروی ہے۔ ‘‘[4]

امام ابن قدامہ لکھتے ہیں کہ صحابہ کرام نے جرابوں پر مسح کیا ہے اور ان کے زمانے میں ان کا کوئی مخالف نہیں ہوا، لہٰذا اس پر اجماع ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا صحیح ہے۔ [5]

اس سلسلہ میں چند ایک صحابہ کرام کے عمل کی تفصیل حسب ذیل ہے:

٭سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے جرابوں پر مسح کیا۔[6]      ٭سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے بھی مسح کرنا ثابت ہے۔[7]

٭سیدنا عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بھی جرابوں پر مسح کیا۔ [8]      ٭سیدنا سہل بن سعد سے بھی یہ عمل مروی ہے۔ [9]

صحابہ میں اس کا کوئی مخالف نہیں۔

آخر میں ہم حضرت انس رضی اللہ عنہ کا ایک فیصل کن فتویٰ نقل کرتے ہیں : ’’ حضرت ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ بے وضو ہوئے تو انہوں نے وضو کرتے ہوئے ہاتھ اور منہ دھویا اورپھر اون کی جرابوں پر مسح کیا، ہم نے عرض کیا کہ ان پر مسح کرنا جائز ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں! یہ بھی موزے ہی ہیں لیکن اون کے ہیں۔[10]

اس مسئلہ کی تفصیل محلی ابن حزم ص ۸۵ ج۲ میں دیکھی جا سکتی ہے۔


[1] فتاویٰ اصحاب الحدیث ص ۶۷ ج۱۔

[2] ہدایة ص ۶۱ج۱۔

[3] مسند أحمد ص ۲۷۷ ج۵۔

[4] سنن أبي داؤد ، الطھارة: ۱۵۹۔

[5] مغنی ص ۱۸۱ج۱۔

[6] مصنف ابن أبي شیبة ص ۱۸۹ ج۱۔

[7] مصنف ابن أبي شیبة ص ۱۸۹ ج۱۔

[8] مصنف ابن أبي شیبة ص ۱۸۹ ج۱۔

[9] مصنف ابن أبي شیبة ص ۱۸۹ ج۱۔

[10] الکنی والاسماء للدولابي ص ۱۸ ج۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:70

محدث فتویٰ

تبصرے