سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(33) مسلمان ہونے کے لئے غسل کرنا

  • 20294
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2087

سوال

(33) مسلمان ہونے کے لئے غسل کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا کلاس فیلو ایک عیسائی نوجوان مسلمان ہونا چاہتا ہے، کیا اسلام قبول کرنے سے پہلے غسل کرنا ضروری ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں راہنمائی کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 نو مسلم کے لئے غسل کرنے کے متعلق اہل علم کے ہاں دو موقف ہیں:

٭مطلق طور پر غسل کرنا ضروری ہے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اسی موقف کو اختیار کیا ہے ۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے کہ حضرت قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ جب مسلمان ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غسل کرنے کا حکم دیا تھا۔ [1]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم وجوب کے لئے ہوتا ہے ، حدیث کے ظاہری الفاظ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ نو مسلم کے لئے غسل واجب ہے۔ چنانچہ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’ نو مسلم کو غسل کرنے کا حکم دیا جائے۔ ‘‘

٭دوسرا مؤقف یہ ہے کہ مطلق طور پر غسل ضروری نہیں ، کیونکہ اسلام لانے سے سابقہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ اس لئے جب اس کا معاملہ صاف ہو گیا تو غسل وغیرہ کی بھی ضرورت نہیں۔

لیکن یہ مؤقف انتہائی محل نظر ہے کیوں کہ اسلام لانے سے قرض اور دیگر حقوق العباد تو معاف نہیں ہوتے۔ اس لئے اسلام لانے والے کو غسل کرایا جائے تاکہ وہ اندرونی اور بیرونی طور پر دونوں طرح کی نجاست اور میل کچیل سے پاک ہو جائے۔ پھر کافر عام طور پر غسل جنابت نہیں کرتے، اگر کر بھی لیں تو صحیح نہیں کرتے، اس لئے وہ جنبی ہی رہتے ہیں اس لئے بھی انہیں پاک ہونے کا حکم دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ حضرت ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ کا واقعہ بھی اس موقف کی تائید کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا تھا کہ اسے فلاں باغ میں لے جاؤ اور غسل کرنے کا کہو۔ [2]

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ وہ خود ہی مسجد کے قریب ایک جمع شدہ پانی کی طرف گئے اور وہاں غسل کیا پھر مسجد میں آئے اور کلمہ شہادت پڑھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہو ئے۔ [3]

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ماجدہ جب مسلمان ہوئیں تو اس وقت اسلام لانےسے قبل انہوں نے بھی غسل کیا اور پھر اسلام قبول کیا۔[4]

نو مسلم کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی حجامت بھی بنوائے اور ختنہ بھی کرائے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا تھا : ’’ اپنے کفر کے بال دور کرو اور ختنہ کراؤ۔ ‘‘[5]

بلکہ اس کے کپڑے بھی تبدیل کر دیئے جائیں تاکہ اسے مکمل طور پر تبدیلی کا احساس ہو اور وہ اپنے آپ کو کفر کی آلودگی سے پاک محسوس کرے، نیز میل کچیل بھی دور ہو جائے۔ ( واللہ اعلم)


[1] سنن ابی داؤد، الطھارة: ۱۸۹۔

[2] مسند أحمد ص ۲۰۴ ج۲۔

[3] سنن النسائي ، الطھارة : ۱۸۹۔

[4] صحیح مسلم، فضائل الصحابة : ۶۳۹۶۔

[5] سنن أبي داؤد ، الطھارة : ۳۵۶َ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:68

محدث فتویٰ

تبصرے