سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(32) غسل جنابت میں سر کا مسح

  • 20293
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1151

سوال

(32) غسل جنابت میں سر کا مسح

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غسل جنابت کے متعلق حدیث میں ہے کہ اس سے پہلے وضو کیا جائے، کیا اس وضو میں مسح بھی کرنا ہے کیونکہ غسل کرتے وقت سر کو دھویا جاتا ہے، اس کے متعلق وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غسل جنابت کے متعلق سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو پہلے نماز کے وضو جیسا وضو کرتے پھر غسل کرتے تھے۔[1]

اس حدیث کا تقاضا ہے کہ غسل جنابت سے پہلے مکمل نماز کے وضوجیسا وضو کیا جائے جس میں سر کا مسح بھی شامل ہے، لیکن احادیث کے پیش نظر اس میں کچھ تفصیل ہے۔ مثلاً:

٭  اگر نیچے جگہ صاف نہیں تو غسل سے پہلے وضو کرتے وقت پاؤں نہ دھوئے جائیں بلکہ انہیں غسل سے فراغت کے بعد دھویا جائے۔ جیسا کہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں اس کی صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل سے پہلے نما زکے وضو جیسا وضو کیا لیکن پاؤں نہیں دھوئے ، انہیں غسل سے فراغت کے بعد دھویا ۔ [2]

٭ایک دوسری حدیث میں یہ صراحت بھی ہے کہ غسل سے پہلے جو وضو کیا جائے، اس میں سر پر مسح نہ کیا جائے۔ چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا عبد اللہ بن عمر  رضی اللہ عنہما ، رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ نے اپنے سر کا مسح نہیں کیا تھا۔ [3]

اس حدیث پر امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’ غسل جنابت کے وضو میں سر کا مسح چھوڑ دینا ۔ ‘‘[4]

اس روایت کے پیش نظر ہمارا رجحان یہ ہے کہ غسل جنابت میں وضو کرتے وقت سرکا مسح نہ کیا جائے۔ چنانچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ’’ غسل جنابت کے متعلق جتنی بھی احادیث مروی ہیں، ان میں کسی مقام پر یہ صراحت نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کا مسح کیا ہو۔ ‘‘[5]

بلکہ نسائی کی مذکورہ بالا روایت میں سر پر مسح نہ کرنے کی صراحت ہے، اس لئے غسل جنابت کرتے وقت جو وضو کیا جاتاہے، اس میں سرکا مسح نہ کیا جائے اور نہ ہی پاؤں دھوئے جائیں، چونکہ سر کو دھونا ہے اس لئے مسح کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور مالکیہ کا بھی یہی موقف ہے کہ غسل جنابت سے پہلے جو وضو کیا جاتا ہے، اس میں سرکا مسح نہ کیا جائے۔ (واللہ اعلم)


[1] صحیح البخاري، الغسل : ۲۷۲۔

[2] صحیح البخاري ، الغسل : ۲۴۹۔

[3] سنن النسائي ، الغسل : ۴۲۲۔

[4] سنن النسائي ، کتاب الغسل باب ۸۱۔

[5] فتح الباري ص ۴۷۲ ج۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:67

محدث فتویٰ

تبصرے