السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری جیب میں اذکار کا کتابچہ ہوتا ہے، میں اسی حالت میں طہارت کے لئے بیت الخلاء جاتا ہوں، کیا اسے باہر رکھ دیا کروں یا جیب میں رکھنا بھی جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
: جن اشیاء پر ذکر الٰہی ، مسنون دعائیں یا مقدس نام ہوں انہیں قضاء حاجت کے مقام سے علیحدہ رکھنا چاہیے کیونکہ ان کی تعظیم و تقدس کا یہی تقاضا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو اپنی انگوٹھی اتار دیتے تھے۔ [1]
یہ روایت ابن حریج کی تدلیس کی وجہ سے اگرچہ ضعیف ہے تاہم ادب و احترام کا تقاضا ہے کہ ایسی اشیاء جن میں اللہ کا نام ہو، بیت الخلاء میں لے جانا مناسب نہیں۔
واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی پر ’’ محمد رسول اللہ‘‘ کے الفاظ کندہ تھے ، اس لئے بیت الخلاء جاتے وقت اسے اتارنے کا اہتمام کیا جاتا تھا، لیکن اگرکسی قیمتی چیز پر اللہ کا نام کندہ ہے اور باہر رکھنے میں چوری کا اندیشہ ہو تو کم از کم اسے اپنے لباس میں کہیں چھپا لینا چاہیے۔
ایسے معاملات کو حافظ قرآن پر قیاس نہیں کیا جا سکتا کہ وہ سینے میں قرآن ہونے کے باوجود بیت الخلاء میں چلا جاتا ہے کیونکہ اس کے دل میں قرآن ہوتا ہے، ظاہری طور پر کہیں لکھا ہوا نہیں ہوتا۔بہر حال ادب و احترام کا تقاضا ہے کہ بیت الخلاء جاتے وقت ایسی اشیاء الگ کر دی جائیں جن پر اللہ کا نام ، اذکار و ادعیہ اور قرآنی آیات لکھی ہوئی ہوں، اگر علیحدہ کرنے میں کوئی عذر مانع ہے تو کم از کم اسے لباس میں چھپا لینا چاہیے۔ ( واللہ اعلم)
[1] سنن أبي داؤد ، الطھارة: ۱۹۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب