سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(7) نادِ علی کی حیثیت

  • 20268
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3415

سوال

(7) نادِ علی کی حیثیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نادِ علی کیا ہوتا ہے اور اس کی کیا حیثیت ہے؟ اکثر شیعہ حضرات اس لفظ کو استعمال کرتے نظر آتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

روافض و شیعہ کا عقیدہ ہے کہ مصائب و آلام میں علی رضی اللہ عنہ کو پکارا جائے، وہ عجائب وغرائب کا مظہر ہیں اور مصیبتوں کے وقت مدد کرتے ہیں، ’’ نادِ علی‘‘ کی یہی حقیقت ہے ۔ یہ عقیدہ کتاب و سنت سے متصادم ہے کیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا ، وہ اپنے قاتل کے منصوبے کو معلوم نہ کر سکے اور نہ ہی خود کو اس مصیبت سے بچا سکے۔ ایسے حالات میں اس عقیدہ کی کیا حیثیت ہے کہ وہ اپنی وفات کے بعد کسی دوسرے کی مشکلات کو دور کر سکتے ہیں ، جب کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اور اگر اللہ تعالیٰ آپ کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے علاوہ کوئی بھی اسے دور کرنے والانہیں اور اگر وہ آپ سے کوئی بھلائی کرنا چاہے تو اس کے فضل کو کوئی روکنے والانہیں ، وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے فائدہ پہنچاتا ہے کیونکہ وہ بخشنے والا، انتہائی مہربان ہے۔ ‘‘[1]

آیت میں مذکورہ خصوصیات اللہ تعالیٰ سے متعلق ہیں ، جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ یہ خصوصیات کسی اور میں بھی ہیں اور اللہ کےعلاوہ کوئی دوسرا بھی مصائب و آلام میں مدد کر سکتا ہے تو وہ مشرک ہے، جس پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو حرام اور جہنم کو واجب کر دیا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق اس قسم کا عقیدہ رکھنا بھی شرک ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زندگی میں ہی کچھ لوگ آپ کو اپنا خالق اور رازق مانتے تھے، حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں بلا کر تین دن تک وعظ و نصیحت کرتے رہے، انہیں مشرکانہ عقیدہ سے توبہ کرنے کی تلقین کرتے رہے، جب وہ اپنے بد عقیدہ سے باز نہ آئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے انہیں آگ کے آلاؤ میں ڈال کر جلا دیا۔‘‘[2]

بہر حال ’’ نادِ علی ‘‘ شیعہ حضرات کی ایک خاص اصطلاح ہے اور اِس سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مشکل کشا ہونا مراد لیا جاتاہے۔ (واللہ اعلم)


[1]  یونس: ۱۰۷۔

[2]  فتح الباري ص ۳۳۴ ج۱۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:46

محدث فتویٰ

تبصرے