سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(2) روحانی معالجوں کی حیثیت

  • 20263
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1167

سوال

(2) روحانی معالجوں کی حیثیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والد گرامی ایک نفسیاتی مریض ہیں، ہم نے بہت علاج کرایا مگر افاقہ نہیں ہوا، ہمیں ایک عورت کے پاس جانے کا مشورہ دیا گیا ہے، جو اس قسم کے مریضوں کی تشخیص مریض اور اس کی والدہ کا نام پوچھ کر کرتی ہے، کیا ہمیں اس کے پاس جانا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 انسان کو اپنی صحت سے پہلے اپنے ایمان کی فکر کرنا چاہیے، سوال میں ذکر کردہ عورت کے پاس بغرض تشخیص یا علاج جانا اپنے ایمان کو خیر باد کہنا ہے کیونکہ اس کا تعلق ان کاہنوں سے ہے جو علم غیب کا دعویٰ کرتے ہیں اور علاج کرنے یا مرض بتانے کےلئے شیاطین سے کام لیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کے کاہنوں کے پاس جانے سے منع فرمایا ہے ۔ آپ کا ارشاد گرامی ہے : ’’ جو شخص کسی نجومی یا کاہن کے پاس آئے پھر اس کی بتائی ہوئی باتوں کی تصدیق کرے تو اس نے اس شریعت کا انکار کیا جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ہے۔ ‘‘[1]

ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایسے شخص کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں کی جاتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ حسب ذیل ہیں: ’’ جو شخص کسی نجومی کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کے بارے میں دریافت کرے تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ ‘‘[2] 

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ایسے لوگوں کے پاس جانا شرعاً جائز نہیں بلکہ ناگواری اور انکار واجب ہے۔ اس قسم کے ’’ روحانی معالجوں‘‘ کی بات ماننا اور ان کی تصدیق کرنا بھی ناجائز ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] سنن أبي داؤد ، الکھانة : ۳۹۰۴۔

[2] صحیح مسلم، السلام: ۲۲۳۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:43

محدث فتویٰ

تبصرے