السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کوئی آدمی اپنی ساس کا بوسہ لے سکتا ہے، وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مرد کی ساس کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ تمہاری بیویوں کی مائیں بھی تم پر حرام کر دی گئی ہیں۔[1]
اس آیت کی رو سے ساس اپنے داماد سے پردہ نہیں کرے گی اور داماد کو اپنی ساس کا چہرہ دیکھنے کی اجازت ہے کیونکہ وہ بھی حقیقی ماں کے درجہ میں ہے۔ اس کی عزت و تکریم بالکل اس طرح کی جائے جس طرح انسان اپنی حقیقی ماں کا اکرام و احترام کرتا ہے۔
لیکن آج کل کے پرنٹ میڈیانے ان رشتوں کو پامال کر دیا ہے، بعض بدبخت ایسے بھی ہیں جو اپنی ساس سے منہ کالا کرنے سے باز نہیں آتے، اس میں ساس کی خواہش بھی ہوتی ہے، ایسے واقعات اخبارات میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔
اس بنا پر ہمارا رجحان یہ ہے کہ داماد اپنی ساس کا چہرہ تو دیکھ سکتا ہے اور اگر جذبات پر کنٹرول کرنے کی ہمت ہو تو اپنی ساس کا بوسہ بھی لے سکتا ہے، ہاں اگر وہ بوڑھی ہے تو پھر ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اگر وہ جوان ہے اور جذبات پر کنٹرول نہ رکھنے کا اندیشہ ہو تو بوسہ وغیرہ سے اجتناب کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم)
[1] ۴/النساء:۲۳۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب