السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دودھ دینے والے جانور سے ٹیکہ کے ذریعے دودھ حاصل کرنا شرعاً کیسا ہے، کیا یہ غیر فطرتی طریقہ نہیں ہے؟ وضاحت فرمائیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جانوروں کے حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ اسے پیٹ بھر کر چارہ کھلایا جائے پھر اس سے کام لیا جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک اونٹ نے شکایت کی تھی کہ اس کا مالک اسے چارہ کم دیتا ہے اور کام زیادہ لیتا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مالک کو بلا کر تنبیہہ فرمائی اور جانوروں کے حقوق ادا کرنے کی تلقین کی۔ [1]
جانور کی حقِ ادائیگی کے بعد اس سے ہر ممکن صورت میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے چونکہ جانور کا دودھ اس کے اہم فوائد سے ہے اور اللہ تعالیٰ نے بطور خاص اس فائدہ کا ذکر کیا ہے۔[2]اس لیے جانور اگر اڑیل مزاج ہے اور عام طریقہ سے دودھ نہ دیتا ہو تو ٹیکہ لگا کر دودھ حاصل کرنا جائز ہے شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے البتہ بھوکے پیٹ اس سے انجکشن کے ذریعہ دودھ حاصل کرنا فطرت کے خلاف ہے، ایک مسلمان کو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
[1] مسند امام احمد، ص: ۱۷۳،ج۴۔
[2] ۱۶/النحل:۶۶۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب