سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(589) مسجد میں گم شدہ بچوں کا علان کرنا

  • 20238
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 773

سوال

(589) مسجد میں گم شدہ بچوں کا علان کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسجد میں گم شدہ بچوں کا اعلان کرنا جائز ہے یا نہیں، والدین جو بچے کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں، ان کے ساتھ ہمدردی کرتے ہوئے اگر مسجد میں اعلان کر دیا جائے تو کیا حرج ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسجد میں کسی بھی گم شدہ چیز کا اعلان کرنا شرعاً منع ہے کیونکہ مساجد اللہ کی عبادت کے لیے تعمیر کی جاتی ہیں، اس طرح کے اعلانات عبادت کے منافی ہیں، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی کسی آدمی کو مسجد میں اپنی گم شدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنے تو اسے یوں جواب دے: اللہ کرے وہ چیز تجھے واپس نہ ملے۔ کیونکہ مساجد اس مقصد کے لیے نہیں بنائی گئیں۔‘‘[1]ایسے حالات میں والدین سے ہمدردی کرنے کی یہ صورت ہونی چاہیے کہ مسجد سے باہر کسی حجرہ میں الگ سپیکر کا انتظام کر دیا جائے جو اس طرح کے اعلانات کے لیے وقف ہو، بہرحال مساجد میں کسی قسم کی گم شدہ چیز کا اعلان کرنا منع ہے۔ لہٰذا اسے ایک جذباتی مسئلہ بنانے کے بجائے اس امتناعی حکم پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔


[1] مسلم، المساجد: ۵۶۸۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:487

محدث فتویٰ

تبصرے